كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ التَّصَيُّدِ عَلَى الجِبَالِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ، وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الجِبَالِ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ، إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْءٍ، فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ، فَقُلْتُ لَهُمْ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: لاَ نَدْرِي، قُلْتُ: هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ، فَقَالُوا: هُوَ مَا رَأَيْتَ، وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي سَوْطِي، فَقَالُوا: لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ، فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ، فَلَمْ يَكُنْ إِلَّا ذَاكَ حَتَّى عَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُومُوا فَاحْتَمِلُوا، قَالُوا: لاَ نَمَسُّهُ، فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ، فَأَبَى بَعْضُهُمْ، وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ: أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الحَدِيثَ، فَقَالَ لِي: «أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَيْءٌ مِنْهُ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: «كُلُوا، فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهُ اللَّهُ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: اس بیان میں کہ پہاڑوں پر شکار کرنا جائز ہے
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہیں عمرو نے خبر دی ، ان سے ابو النضر نے بیان کیا ، ان سے ابو قتادہ کے غلام نافع اور توامہ کے غلام ابو صالح نے کہ انہوں نے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان راستے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ۔ دوسرے لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا اور ایک گھوڑے پر سوار تھا ۔ میں پہاڑوں پر چڑھنے کا عادی تھا پھر اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ للچائی ہوئی نظروں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں ۔ میں نے جو دیکھا تو ایک گورخر تھا ۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں ! میں نے کہا کہ یہ تو گورخر ہے ۔ لوگوں نے کہاکہ جو تم نے دیکھا ہے وہی ہے ۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا اس لیے ان سے کہا کہ مجھے میرا کوڑا دے دو لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس میں تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے ( کیونکہ ہم محرم ہیں ) میں نے اتر کر خود کوڑا اٹھا یا اور اس کے پےچھے سے اسے مارا ، وہ وہیں گرگےا پھر مےں نے اسے ذبح کےا اور اپنے ساتھیوںکے پاس اسے لے کر آیا ۔ میں نے کہا کہ اب اٹھو اور اسے اٹھاؤ ، انہوں نے کہا کہ ہم اسے نہیں چھوئیں گے ۔ چنانچہ میں ہی اسے اٹھا کر ان کے پاس لایا ۔ بعض نے تو اس کا گوشت کھایا لیکن بعض نے انکار کردیا پھر میں نے ان سے کہا کہ اچھا میں اب تمہارے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے رکنے کی درخواست کروں گا ۔ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے واقعہ بیان کیا ، آپ نے فرمایا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بچاہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ فرمایا کھاؤ کیونکہ یہ ایک کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو کھلایا ہے ۔
تشریح :
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اپنے شکار کے لیے پہاڑوں پر چڑھنے کا مشاق بتایا ہے۔ یہی باب سے مطابقت ہے۔ توامہ وہ لڑکی جو جڑواں پیدا ہو۔ یہ امیہ بن خلف کی بیٹی تھی جو اپنے بھائی کے ساتھ جڑواں پیدا ہوئی تھی۔ اس لیے اس کا یہی نام پڑ گیا ۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اپنے شکار کے لیے پہاڑوں پر چڑھنے کا مشاق بتایا ہے۔ یہی باب سے مطابقت ہے۔ توامہ وہ لڑکی جو جڑواں پیدا ہو۔ یہ امیہ بن خلف کی بیٹی تھی جو اپنے بھائی کے ساتھ جڑواں پیدا ہوئی تھی۔ اس لیے اس کا یہی نام پڑ گیا ۔