كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّصَيُّدِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنِي ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الكِلاَبِ، فَقَالَ: «إِذَا أَرْسَلْتَ كِلاَبَكَ المُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الكَلْبُ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلاَ تَأْكُلْ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: شکار کرنے کو بطور مشغلہ اختیار کرنا مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد ابن فضل نے خبر دی ، ان سے بیان بن بشر نے ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم اس قوم میں سکونت رکھتے ہیں جو ان کتوں سے شکار کرتی ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ جب تم اپنا سکھایا ہو اکتا چھوڑ و اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اگر وہ کتا تمہارے لیے شکار لایا ہو تو تم اسے کھا سکتے ہو لیکن اگر کتے نے خود بھی کھا لیا ہو تو وہ شکار نہ کھاؤ کیونکہ اندیشہ ہے کہ اس نے وہ شکار خود اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر اس کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی شکارمیں شریک ہو جائے تو پھر شکار نہ کھاؤ ۔