‌صحيح البخاري - حدیث 5478

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ صَيْدِ القَوْسِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ؟ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ وَبِكَلْبِي المُعَلَّمِ، فَمَا يَصْلُحُ لِي؟ قَالَ: «أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلاَ تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا فِيهَا، وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ المُعَلَّمِ، فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5478

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: تیر کمان سے شکار کرنے کا بیان ہم سے عبداللہ بن یزید مقبری نے بیان کیا ، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ربیعہ بن یزید دمشقی نے خبر دی ، انہیں ابو ادریس عائذ اللہ خولانی نے ، انہیں حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں توکیا ہم ان کے برتن میںکھا سکتے ہیں ؟ اور ہم ایسی زمین میںرہتے ہیں جہاں شکار بہت ہوتا ہے ۔ میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوانہیں ہے اور اس کتے سے بھی جو سکھایا ہو ا ہے تو اس میںسے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ تم نے جو اہل کتاب کے برتن کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں اس کے سوا کوئی اور برتن مل سکے تو اس میں نہ کھاؤ لیکن تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن کو خوب دھوکر اس میںکھاسکتے ہو اور جو شکار تم اپنی تیر کمان سے کرو اور ( تیر پھینکتے وقت ) اللہ کانام لیا ہو تو ( اس کا شکار ) کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور شکار خود ذبح کیا ہو تو اسے کھا سکتے ہو ۔
تشریح : اگر بغیر سکھلایا ہوا کتا کوئی شکار تمہارے پاس لائے بشرطیکہ وہ شکار زندہ تم کو مل جائے اور تم اسے خود ذبح کرو تو وہ تمہارے لیے حلال ہے ورنہ حلال نہیں اور غیر مسلموں کے برتنوں میں اگر کھانا ہی پڑے تو ان کو خوب دھوکر پاک صاف کرلینا ضروری ہے تب وہ برتن مسلمانوں کے استعمال کے لیے جائز ہو سکتا ہے ورنہ ان کے برتنوں کا کام میں لانا جائز نہیں ہے۔ اگر بغیر سکھلایا ہوا کتا کوئی شکار تمہارے پاس لائے بشرطیکہ وہ شکار زندہ تم کو مل جائے اور تم اسے خود ذبح کرو تو وہ تمہارے لیے حلال ہے ورنہ حلال نہیں اور غیر مسلموں کے برتنوں میں اگر کھانا ہی پڑے تو ان کو خوب دھوکر پاک صاف کرلینا ضروری ہے تب وہ برتن مسلمانوں کے استعمال کے لیے جائز ہو سکتا ہے ورنہ ان کے برتنوں کا کام میں لانا جائز نہیں ہے۔