كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ مَا أَصَابَ المِعْرَاضُ بِعَرْضِهِ صحيح حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُرْسِلُ الكِلاَبَ المُعَلَّمَةَ؟ قَالَ: «كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ» قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟ قَالَ: «وَإِنْ قَتَلْنَ» قُلْتُ: وَإِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ؟ قَالَ: «كُلْ مَا خَزَقَ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلاَ تَأْكُلْ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: جب بے پر کے تیر یا لکڑی کے عرض سے شکار مارا جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے ہمام بن حارث نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہم سکھائے ہوئے کتے ( شکار پر ) چھوڑتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ جو شکار وہ صرف تمہارے لیے رکھے اسے کھاؤ ۔ میں نے عرض کیا اگر چہ کتے شکار کو مار ڈالیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ہاں ) اگر چہ مار ڈالیں ! میں نے عرض کیا کہ ہم بے پر کے تیر یا لکڑی سے شکار کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر ان کی دھاراس کو زخمی کرکے پھاڑ ڈالے تو کھاؤ لیکن اگر ان کے عرض سے شکار مارا جائے تو اسے نہ کھاؤ ( وہ مر دار ہے )
تشریح :
جمہور علماءکافتویٰ اس حدیث پر ہے اورابو شعبہ والی حدیث جسے ابوداؤد نے روایت کیا، وہ ضعیف ہے اور یہ عدی رضی اللہ عنہ کی حدیث قوی ہے۔ اس پر عمل کرنا اولیٰ ہے۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ بھی اپنے باپ حاتم کی طرح سخاوت میں مشہور ہیں۔ یہ فتح مکہ کے سال مسلمان ہوئے اور یہ اپنی قوم سمیت اسلام پر ثابت قدم رہے اور عراق کی فتوحات میں شریک رہے پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے اور 68 سال کی عمر پائی ( فتح الباری )
جمہور علماءکافتویٰ اس حدیث پر ہے اورابو شعبہ والی حدیث جسے ابوداؤد نے روایت کیا، وہ ضعیف ہے اور یہ عدی رضی اللہ عنہ کی حدیث قوی ہے۔ اس پر عمل کرنا اولیٰ ہے۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ بھی اپنے باپ حاتم کی طرح سخاوت میں مشہور ہیں۔ یہ فتح مکہ کے سال مسلمان ہوئے اور یہ اپنی قوم سمیت اسلام پر ثابت قدم رہے اور عراق کی فتوحات میں شریک رہے پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے اور 68 سال کی عمر پائی ( فتح الباری )