‌صحيح البخاري - حدیث 5476

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ صَيْدِ المِعْرَاضِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ المِعْرَاضِ، فَقَالَ: «إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، فَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلاَ تَأْكُلْ» فَقُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي؟ قَالَ: «إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَكُلْ» قُلْتُ: فَإِنْ أَكَلَ؟ قَالَ: «فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ لَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ، إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ» قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ؟ قَالَ: «لاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى آخَرَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5476

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: بے پر کے تیر یعنی لکڑی گز وغیرہ سے شکار کرنے کا بیان ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی سفر نے ، ان سے شعبی نے کہا کہ میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ جب تم اس کی نوک سے شکار کومار لو تو اسے کھاؤ لیکن اگراس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے اور اس سے وہ مرجائے تو وہ موقوذہ ( مردار ) ہے اسے نہ کھاؤ ۔ میں نے سوال کیا کہ میںاپنا کتا بھی ( شکار کے لیے ) دوڑاتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا کہ جب تم اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھ کرشکار کے پیچھے دوڑاؤ تو وہ شکار کھا سکتے ہو ۔ میں نے پوچھااور اگر وہ کتا شکار میں سے کھا لے ؟ آپ نے فرمایا کہ پھر نہ کھاؤ کیونکہ وہ شکار اس نے تمہارے لیے نہیںپکڑا تھا ، صرف اپنے لیے پکڑا تھا ۔ میں نے پوچھا میں بعض وقت اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور بعد میں اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی پاتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا کہ پھر ( اس کا شکار ) نہ کھاؤ کیونکہ تم نے بسم اللہ صرف ا پنے کتے پر پڑھی ہے ، دوسرے پر نہیں پڑھی ہے ۔
تشریح : غلہ وہ ہے جو غلیل میں رکھ کر پھینکاجاتا ہے جو اپنے بوجھ سے جانور کو مار تا اور وہ گوشت کو چیرتا نہیں ہے۔ مولانا وحید الزماں مرحوم نے بندوق کا مارا ہوا شکار حلال کہا ہے کیونکہ بندوق کی گولی گوشت کو چیر کر اندر گھس جاتی ہے ۔ جمہور علماءکا فتویٰ یہی ہے کہ جب دوسرا کتا اس میں شریک ہو جائے تو اس کا کھانا درست نہیں ہے۔ بہت سے علماء بندوق کا شکار ، جبکہ وہ ذبح سے پہلے مرجائے اسے حلال نہیں مانتے ۔ احتیاط اسی میں ہے ، واللہ اعلم بالصواب ۔ غلہ وہ ہے جو غلیل میں رکھ کر پھینکاجاتا ہے جو اپنے بوجھ سے جانور کو مار تا اور وہ گوشت کو چیرتا نہیں ہے۔ مولانا وحید الزماں مرحوم نے بندوق کا مارا ہوا شکار حلال کہا ہے کیونکہ بندوق کی گولی گوشت کو چیر کر اندر گھس جاتی ہے ۔ جمہور علماءکا فتویٰ یہی ہے کہ جب دوسرا کتا اس میں شریک ہو جائے تو اس کا کھانا درست نہیں ہے۔ بہت سے علماء بندوق کا شکار ، جبکہ وہ ذبح سے پہلے مرجائے اسے حلال نہیں مانتے ۔ احتیاط اسی میں ہے ، واللہ اعلم بالصواب ۔