‌صحيح البخاري - حدیث 5475

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الصَّيْدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ المِعْرَاضِ، قَالَ: «مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ» وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الكَلْبِ، فَقَالَ: «مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَ الكَلْبِ ذَكَاةٌ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلاَبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ، وَقَدْ قَتَلَهُ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5475

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: شکار پر بسم اللہ پڑھنا اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مائدہ میں فرمایا کہ تم پر مردار کا کھانا حرام کیا گیا ہے ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے ، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی یا گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کی نوک شکار کو لگ جائے تو کھا لو لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ موقوذہ ہے اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ جسے وہ تمہارے لیے رکھے ( یعنی وہ خود نہ کھائے ) اسے کھا لو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہوگا اورکتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام ( بسم اللہ پڑھ کر ) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا ۔
تشریح : یہ عدی عرب کے مشہور سخی حاتم کے بیٹے ہیں جو مسلمان ہو گئے تو یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو بسم اللہ پڑھنے کو حلت کی دلیل کہتے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ باز اورشکر ے اور جملہ شکاری پرندوں کا بھی وہی حکم ہے جو کتے کا حکم ہے ان کا بھی شکار کھانا درست ہے جب بسم اللہ پڑھ کر ان کو شکار پر چھوڑ ا جائے ۔ عدی اپنے باپ کی طرح سخی تھے کافی طویل عمر پائی۔ یہ عدی عرب کے مشہور سخی حاتم کے بیٹے ہیں جو مسلمان ہو گئے تو یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو بسم اللہ پڑھنے کو حلت کی دلیل کہتے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ باز اورشکر ے اور جملہ شکاری پرندوں کا بھی وہی حکم ہے جو کتے کا حکم ہے ان کا بھی شکار کھانا درست ہے جب بسم اللہ پڑھ کر ان کو شکار پر چھوڑ ا جائے ۔ عدی اپنے باپ کی طرح سخی تھے کافی طویل عمر پائی۔