كِتَابُ العَقِيقَةِ بَابُ العَتِيرَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: حَدَّثَنَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ» قَالَ: وَالفَرَعُ: أَوَّلُ نِتَاجٍ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ، كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيَتِهِمْ، وَالعَتِيرَةُ فِي رَجَبٍ
کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان
باب: عتیرہ کے بیان میں
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرع اور عتیرہ ( اسلام میں ) نہیں ہیں ۔ بیان کیا کہ ” فرع “ سب سے پہلے بچہ کو کہتے تھے جو ان کے یہاں ( اونٹنی سے ) پیدا ہوتا تھا ، اسے وہ اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے اور عتیرہ وہ قربانی جسے وہ رجب میں کرتے تھے ( اور اس کی کھال درخت پر ڈال دیتے )
تشریح :
یوں للہ صدقہ خیرات ، قربانی ہر وقت جائز ہے مگر ذی الحجہ کے علاوہ کسی اور مہینہ کی قید لگا کر کوئی قربانی یا خیرات کرنا ایسے کاموں کی اسلام میں کوئی اصل نہیں ہے جیسے ایصال ثواب میت کے لیے جائز ہے مگر تیجہ یا وہم یا چہلم کی تخصیص ناجائز اور بدعت ہے جس کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے ۔ تمت بالخیر۔
خاتمہ
الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات!
حمد وصلٰوۃ کے بعد محض اللہ پاک کے فضل وکرم اور فدائیان اسلام کی پر خلوص دعاؤں کے نتیجہ میں آج اس پارے کی تسوید سے فراغت حاصل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ میری قلمی لغزشوں کو معاف فرمائے اور اس خدمت حدیث نبوی کو قبول فرماکر جملہ معاونین کرام و شائقین عظام اور برادران اسلام کے لیے ذریعہ برکات دارین بنائے۔ جو دو ر ونزدیک علاقوں سے تکمیل صحیح بخاری شریف مترجم اردو کے لیے پر خلوص عظام دعاؤں سے مجھ ناچیز کی ہمت افزائی فرمارہے ہیں۔ یا اللہ ! جس طرح تو نے یہاں تک کی منزلیں میرے لیے آسان فرمائی ہیں اسی طرح بقایا آٹھ پاروں کی اشاعت بھی آسان فرمائیو اور مجھ کو توفیق دیجئے کہ تیری اور تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی عین رضا کے مطابق میں اس خدمت کو انجام سے سکوں۔ یا اللہ ! میرے اساتذہ کرام وجملہ معاونین عظام اور آل اولاد کے حق میںیہ خدمت قبول فرما اور ہم سب کو قیامت کے دن دربار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع فرمائیو، آپ کے دست مبارک سے آب کو ثر نصیب فرمائیو اور اس خدمت عظمیٰ کو ہم سب کے لیے باعث نجات بنائیو۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم ۔ وتب علینا انک انت التواب الرحیم ۔ برحمتک یا ارحم الراحمین وصل علیٰ حبیبک خیر المر سلین وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین آمین یا رب العالمین۔
راقم محمد داؤد راز ولد عبداللہ السلفی مسجد اہلحدیث نمبر 1421 اجمیری گیٹ دہلی نمبر 6 بھارت
( ربیع الاول سنہ 1395ھ )
یوں للہ صدقہ خیرات ، قربانی ہر وقت جائز ہے مگر ذی الحجہ کے علاوہ کسی اور مہینہ کی قید لگا کر کوئی قربانی یا خیرات کرنا ایسے کاموں کی اسلام میں کوئی اصل نہیں ہے جیسے ایصال ثواب میت کے لیے جائز ہے مگر تیجہ یا وہم یا چہلم کی تخصیص ناجائز اور بدعت ہے جس کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے ۔ تمت بالخیر۔
خاتمہ
الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات!
حمد وصلٰوۃ کے بعد محض اللہ پاک کے فضل وکرم اور فدائیان اسلام کی پر خلوص دعاؤں کے نتیجہ میں آج اس پارے کی تسوید سے فراغت حاصل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ میری قلمی لغزشوں کو معاف فرمائے اور اس خدمت حدیث نبوی کو قبول فرماکر جملہ معاونین کرام و شائقین عظام اور برادران اسلام کے لیے ذریعہ برکات دارین بنائے۔ جو دو ر ونزدیک علاقوں سے تکمیل صحیح بخاری شریف مترجم اردو کے لیے پر خلوص عظام دعاؤں سے مجھ ناچیز کی ہمت افزائی فرمارہے ہیں۔ یا اللہ ! جس طرح تو نے یہاں تک کی منزلیں میرے لیے آسان فرمائی ہیں اسی طرح بقایا آٹھ پاروں کی اشاعت بھی آسان فرمائیو اور مجھ کو توفیق دیجئے کہ تیری اور تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی عین رضا کے مطابق میں اس خدمت کو انجام سے سکوں۔ یا اللہ ! میرے اساتذہ کرام وجملہ معاونین عظام اور آل اولاد کے حق میںیہ خدمت قبول فرما اور ہم سب کو قیامت کے دن دربار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع فرمائیو، آپ کے دست مبارک سے آب کو ثر نصیب فرمائیو اور اس خدمت عظمیٰ کو ہم سب کے لیے باعث نجات بنائیو۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم ۔ وتب علینا انک انت التواب الرحیم ۔ برحمتک یا ارحم الراحمین وصل علیٰ حبیبک خیر المر سلین وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین آمین یا رب العالمین۔
راقم محمد داؤد راز ولد عبداللہ السلفی مسجد اہلحدیث نمبر 1421 اجمیری گیٹ دہلی نمبر 6 بھارت
( ربیع الاول سنہ 1395ھ )