‌صحيح البخاري - حدیث 5468

كِتَابُ العَقِيقَةِ بَابُ تَسْمِيَةِ المَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ يُحَنِّكُهُ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَأَتْبَعَهُ المَاءَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5468

کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان باب: اگر بچے کے عقیقہ کا ارادہ نہ ہوتو پیدائش کے دن ہی اس کا نام رکھنا اوراس کی تحنیک کرنا جائز ہے ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اوران سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نو مولود بچہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی تحنیک کردیں اس بچہ نے آپ کے اوپر پیشاب کردیا ، آپ نے اس پر پانی بہا دیا ۔
تشریح : بچہ بعد ولادت فوراًہی خدمت میں لایا گیا۔ آپنے تحنیک فرمائی یعنی کھجور کا ٹکڑا اپنے دہان مبارک میں نرم کر کے بچے کو چٹا دیا۔ اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔ عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیداہوتے ہی ختنہ و تحنیک کرنا جائز ہے ۔ عقیقہ کرنا ہو تو یہ اعمال بروز عقیقہ ہی کئے جائیں۔ بچہ بعد ولادت فوراًہی خدمت میں لایا گیا۔ آپنے تحنیک فرمائی یعنی کھجور کا ٹکڑا اپنے دہان مبارک میں نرم کر کے بچے کو چٹا دیا۔ اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔ عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیداہوتے ہی ختنہ و تحنیک کرنا جائز ہے ۔ عقیقہ کرنا ہو تو یہ اعمال بروز عقیقہ ہی کئے جائیں۔