كِتَابُ العَقِيقَةِ بَابُ تَسْمِيَةِ المَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:84] فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَدَفَعَهُ إِلَيَّ»، وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى
کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان
باب: اگر بچے کے عقیقہ کا ارادہ نہ ہوتو پیدائش کے دن ہی اس کا نام رکھنا اوراس کی تحنیک کرنا جائز ہے
مجھ سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے یہاںایک لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو اپنے دندان مبارک سے نرم کر کے اسے چٹایا اور اس کے لیے بر کت کی دعا کی پھر مجھے دے دیا ۔ یہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے سب سے بڑے لڑکے تھے ۔
تشریح :
پیدائش کے بعد ہی بچہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تھا۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا ۔ امام ابن حبان نے ان کا نام بھی صحابہ میں شمار کیا ہے کیونکہ اس نے آنحضرت کو دیکھا مگر آپ سے روایت نہیں کی۔
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن ابن عون، عن محمد، عن أنس، وساق الحديث،.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا ، انہوں نے ابن عون سے ، انہوں نے محمد بن سیرین سے ، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اس حدیث کو ( مثل سابق ) پورے طورپر بیان کیا ۔
پیدائش کے بعد ہی بچہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تھا۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا ۔ امام ابن حبان نے ان کا نام بھی صحابہ میں شمار کیا ہے کیونکہ اس نے آنحضرت کو دیکھا مگر آپ سے روایت نہیں کی۔
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن ابن عون، عن محمد، عن أنس، وساق الحديث،.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا ، انہوں نے ابن عون سے ، انہوں نے محمد بن سیرین سے ، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اس حدیث کو ( مثل سابق ) پورے طورپر بیان کیا ۔