كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا} [الأحزاب: 53] صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَنَسًا، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالحِجَابِ، كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ «أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَكَانَ تَزَوَّجَهَا بِالْمَدِينَةِ، فَدَعَا النَّاسَ لِلطَّعَامِ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسَ مَعَهُ رِجَالٌ بَعْدَ مَا قَامَ القَوْمُ، حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَشَى وَمَشَيْتُ مَعَهُ، حَتَّى بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ مَكَانَهُمْ، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ الثَّانِيَةَ، حَتَّى بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ قَدْ قَامُوا، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا، وَأُنْزِلَ الحِجَابُ»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: اللہ تعالیٰ کاارشاد پھر جب تم کھانا کھا چکو تو دعوت والے کے گھر سے اٹھ کر چلے جاؤ ۔
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں پردہ کے حکم کے بارے میں زیادہ جانتا ہوں ۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے ۔ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی کا موقع تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح مدینہ منورہ میں کیا تھا ۔ دن چڑھنے کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کھانے کی دعوت کی تھی ۔ آپ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ بعض اور صحابہ بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس وقت تک دوسرے لوگ ( کھانے سے فارغ ہوکر ) جا چکے تھے ۔ آخر آپ بھی کھڑے ہو گئے اورچلتے رہے ۔ میں بھی آپ کے ساتھ چلتا رہا ۔ آپ عائشہ رضی اللہ عنہ کے حجرے پر پہنچے پھر آپ نے خیال کیا کہ وہ لوگ ( بھی جو کھانے کے بعد گھر بیٹھے رہ گئے تھے ) جا چکے ہوں گے ( اس لیے آپ واپس تشریف لائے ) میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا لیکن وہ لوگ اب بھی اسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ پھرواپس آ گئے ۔ میں بھی آپ کے ساتھ دوبارہ واپس آیا ۔ آپ عائشہ رضی اللہ عنہ کے حجرہ پر پہنچے پھر آپ وہاں سے واپس ہوئے ۔ میںبھی آپ کے ساتھ تھا ۔ اب وہ لوگ جا چکے تھے ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور میرے درمیان پر دہ لٹکایا اورپردہ کی آیت نازل ہوئی ۔
تشریح :
سورۃ احزاب کابیشتر حصہ ایسے ہی آداب سے متعلق نازل ہو ا ہے جن کا ملحوظ رکھنا بہت ضروری ہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کو یہاں اس غرض سے لائے ہیں کہ اس میں نقل کردہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے کھانے کا ادب بیان فرمایا کہ جب کھانے سے فارغ ہوں تو اٹھ چلا جانا چاہیئے ، وہیں جمے رہنا اور صاحب خانہ کو ایذا دینا گناہ ہے۔ ( فتح الباری )
سورۃ احزاب کابیشتر حصہ ایسے ہی آداب سے متعلق نازل ہو ا ہے جن کا ملحوظ رکھنا بہت ضروری ہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کو یہاں اس غرض سے لائے ہیں کہ اس میں نقل کردہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے کھانے کا ادب بیان فرمایا کہ جب کھانے سے فارغ ہوں تو اٹھ چلا جانا چاہیئے ، وہیں جمے رہنا اور صاحب خانہ کو ایذا دینا گناہ ہے۔ ( فتح الباری )