كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ - وَقَالَ مَرَّةً: إِذَا رَفَعَ مَائِدَتَهُ - قَالَ: «الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانَا وَأَرْوَانَا، غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلاَ مَكْفُورٍ» وَقَالَ مَرَّةً: «الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّنَا، غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلاَ مُوَدَّعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًى، رَبَّنَا»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: کھانا کھانے کے بعد کیا دعاپڑھنی چاہیئے؟
ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ، ان سے ثور بن یزید نے بیان کیا ، ان سے خالدبن معدان نے اور ان سے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہوتے اور ایک مرتبہ بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دسترخوان اٹھاتے یہ دعا پڑھتے ” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہماری کفایت کی اور ہمیں سیراب کیا ۔ ہم اس کھانے کا حق پوری طرح ادا نہ کر سکے ورنہ ہم اس نعمت کے منکر نہیں ہیں ۔ اور ایک مرتبہ فرمایا ” تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں اے ہمارے رب ! اس کا حق ادا نہیں کر سکے اورنہ یہ ہمیشہ کے لیے رخصت کیا گیا ہے ۔ ( یہ اس لیے کہا تاکہ ) اس سے ہم کو بے نیازی کا خیال نہ ہو ۔ اے ہمارے رب ! “
تشریح :
دوسری روایات کی بنا پر یہ دعا بھی مسنون ہے ” الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین “ دوسرے کے گھر کھانے کے بعد ان لفظوں میں ان کو دعا دینی چاہیئے ۔ اللھم بارک لھم فیما رزقتھم واغفر لھم وارحمھم۔
دوسری روایات کی بنا پر یہ دعا بھی مسنون ہے ” الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین “ دوسرے کے گھر کھانے کے بعد ان لفظوں میں ان کو دعا دینی چاہیئے ۔ اللھم بارک لھم فیما رزقتھم واغفر لھم وارحمھم۔