‌صحيح البخاري - حدیث 5457

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ المِنْدِيلِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ المُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنِ الوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ؟ فَقَالَ: «لاَ، قَدْ كُنَّا زَمَانَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ نَجِدُ مِثْلَ ذَلِكَ مِنَ الطَّعَامِ إِلَّا قَلِيلًا، فَإِذَا نَحْنُ وَجَدْنَاهُ لَمْ يَكُنْ لَنَا مَنَادِيلُ إِلَّا أَكُفَّنَا وَسَوَاعِدَنَا وَأَقْدَامَنَا، ثُمَّ نُصَلِّي وَلاَ نَتَوَضَّأُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5457

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: رومال کا بیان ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے ، ان سے سعیدبن الحارث نے اوران سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ سعید بن الحارث نے جابر رضی اللہ عنہ سے ایسی چیز کے ( کھانے کے بعد ) جو آگ پر رکھی ہو وضو کے متعلق پوچھا ( کہ کیا ایسی چیز کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ ) تو انہوں نے کہاکہ نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہمیں اس طرح کا کھانا ( جو پکاہوا ہوتا ) بہت کم میسر آتا تھا اور اگر میسر آبھی جاتا تھا تو سوا ہماری ہتھےلیوں بازوؤں اور پاؤں کے کوئی رومال نہیں ہوتا تھا ( اور ہم انہیں سے اپنے ہاتھ صاف کرکے ) نماز پڑھ لیتے تھے اور وضو ۔
تشریح : اگر پہلے سے ہوتا تو نیا وضو نہیں کرتے تھے۔ اگر پہلے سے ہوتا تو نیا وضو نہیں کرتے تھے۔