كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الكَبَاثِ، وَهُوَ ثَمَرُ الأَرَاكِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ نَجْنِي الكَبَاثَ، فَقَالَ: «عَلَيْكُمْ بِالأَسْوَدِ مِنْهُ فَإِنَّهُ أَيْطَبُ» فَقَالَ: أَكُنْتَ تَرْعَى الغَنَمَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَهَلْ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا رَعَاهَا»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: کباث کا بیان اور وہ پیلو کے درخت کا پھل ہے
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا انہیں ابوسلمہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام مرالظہران پر تھے ، ہم پیلو توڑ رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خوب کالا ہو وہ تو ڑو کیونکہ وہ زیادہ لذیذ ہوتا ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ نے بکریاں چرائی ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے بکریاںنہ چرائی ہوں ۔
تشریح :
اس میں بڑی بڑی حکمتیں تھیں، جیسے پیغمبر ی کی وجہ سے غرور نہ آنا، دل میں شفقت پیدا ہونا ، بکریاں چرا کر آدمیوں کی قیادت کرنے کی لیاقت پیدا کرنا ۔ در حقیقت ہر نبی ورسول اپنی امت کا راعی ہوتا ہے اور امت بمنزلہ بکریوں کے ان کی رعیت ہوتی ہے۔ اس لیے یہ تمثیل بیان کی گئی۔
اس میں بڑی بڑی حکمتیں تھیں، جیسے پیغمبر ی کی وجہ سے غرور نہ آنا، دل میں شفقت پیدا ہونا ، بکریاں چرا کر آدمیوں کی قیادت کرنے کی لیاقت پیدا کرنا ۔ در حقیقت ہر نبی ورسول اپنی امت کا راعی ہوتا ہے اور امت بمنزلہ بکریوں کے ان کی رعیت ہوتی ہے۔ اس لیے یہ تمثیل بیان کی گئی۔