كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ مَنْ أَدْخَلَ الضِّيفَانَ عَشَرَةً عَشَرَةً، وَالجُلُوسِ عَلَى الطَّعَامِ عَشَرَةً عَشَرَةً صحيح حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ، ح وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ سِنَانٍ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّهُ، عَمَدَتِ الى مُدٍّ مِنْ شَعِيرٍ جَشَّتْهُ، وَجَعَلَتْ مِنْهُ خَطِيفَةً، وَعَصَرَتْ عُكَّةً عِنْدَهَا، ثُمَّ بَعَثَتْنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ فَدَعَوْتُهُ، قَالَ: «وَمَنْ مَعِي؟» فَجِئْتُ فَقُلْتُ: إِنَّهُ يَقُولُ: وَمَنْ مَعِي؟ فَخَرَجَ إِلَيْهِ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ صَنَعَتْهُ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَدَخَلَ فَجِيءَ بِهِ، وَقَالَ: «أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً» فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ: «أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً» فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ: «أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً» حَتَّى عَدَّ أَرْبَعِينَ، ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ، هَلْ نَقَصَ مِنْهَا شَيْءٌ
کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: دس دس مہمانوں کوایک ایک بار بلاکرکھانے پر بٹھانا ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ، ان سے جعد ابو عثمان نے ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ( اس کی روایت حماد نے ) ہشام سے بھی کی ، ان سے محمد نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور سنان ابو ربیعہ سے ( بھی کی ) اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ان کی والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک مدجو لیا اور ان سے پیس کر اس کا خطیفہ ( آٹے کو دودھ میں ملا کر پکاتے ہیں ) پکایا اور ان کے پاس جو گھی کا ڈبہ تھا اس میں اس پر سے گھی نچوڑا ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( بلانے کے لیے ) بھیجا ۔ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تو آپ اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف رکھتے تھے ۔ میں نے آپ کو کھانا کھانے کے لیے بلایا ۔ آپ نے دریافت فرمایا اور وہ لوگ بھی جو میرے ساتھ ہیں ؟ چنانچہ میں واپس آیا اور کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو فرماتے ہیں کہ جو میرے ساتھ موجود ہیں وہ بھی چلیں گے ۔ اس پر ابوطلحہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! وہ تو ایک چیز ہے جو ام سلیم نے آپ کے لیے پکائی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کھانا آپ کے پاس لایا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دس آدمیوں کو میرے پاس اندر بلا لو ۔ چنانچہ دس صحابہ داخل ہوئے اور کھانا پیٹ بھر کر کھایا پھر فرمایا دس آدمیوں کو میرے پاس اور بلالو ۔ یہ دس بھی اندر آئے اور پیٹ بھر کر کھایا پھر فرمایا اور دس آدمیوں کو بلا لو ۔ اس طرح انہوں نے چالیس آدمیوں کا شمار کیا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا پھر آپ کھڑے ہوئے تو میں دیکھنے لگا کہ کھانے میں سے کچھ بھی کم نہیں ہوا ۔