‌صحيح البخاري - حدیث 5446

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ القِرَانِ فِي التَّمْرِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ: أَصَابَنَا عَامُ سَنَةٍ مَعَ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَرَزَقَنَا تَمْرًا، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، يَمُرُّ بِنَا وَنَحْنُ نَأْكُلُ، وَيَقُولُ: لاَ تُقَارِنُوا، «فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ القِرَانِ»، ثُمَّ يَقُولُ: إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ، قَالَ شُعْبَةُ: «الإِذْنُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5446

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: دو کھجور وں کو ایک ساتھ ملا کر کھانا ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ( جب وہ حجاز کے خلیفہ تھے ) ایک سال قحط کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے راشن میں ہمیں کھانے کے لیے کھجوریں دیں ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرتے اور ہم کھجور کھاتے ہوتے تو وہ فرماتے کہ دو کھجور وں کو ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجور وں کو ایک ساتھ ملاکر کھانے سے منع کیا ہے ، پھر فرمایا سوا اس صورت کے جب اس کو کھانے والا شخص اپنے ساتھی سے ( جو کھانے میں شریک ہے ) اس کی اجازت لے لے ۔ شعبہ نے بیان کیا کہ اجازت والاٹکڑا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے ۔
تشریح : یہ حدیث کے الفاظ نہیں ہیں۔ یہ حدیث کے الفاظ نہیں ہیں۔