‌صحيح البخاري - حدیث 5442

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الحَشفِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَنَا تَمْرًا، فَأَصَابَنِي مِنْهُ خَمْسٌ: أَرْبَعُ تَمَرَاتٍ وَحَشَفَةٌ، ثُمَّ رَأَيْتُ الحَشَفَةَ هِيَ أَشَدُّهُنَّ لِضِرْسِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5442

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: ردی کھجور ( بوقت ضرورت راشن تقسیم کرنے ) کے بیان میں ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، انہوں نے کہاہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، ان سے عاصم نے ، ان سے ابو عثمان نے اوران سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں کھجور تقسیم کی پانچ مجھے عنایت فرمائیں چار تو اچھی کھجوریں تھیں اور ایک خراب تھی جو میرے دانتوں کے لیے سب سے زیادہ سخت تھی ۔
تشریح : غلہ کی کم یابی زمانہ میں ان احادیث سے سرکاری سطح پر راشن کی تقسیم کا طریقہ ثابت ہوا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ راشن اچھا ہو یا ردی برابر حصہ سب کو تقسیم کرنا چاہیئے ۔ آج کے دور گرانی میں راشن کی صحیح تقسیم کے لیے ان احادیث نبوی میں بڑی روشنی ملتی ہے مگر دیکھنے سمجھنے عملی جامہ پہنانے کے لیے دیدئہ بینا کی ضرورت ہے نہ کہ آج کل جیسے بددیانت تقسیم کاروں کی جن کے ہاتھوں صحیح تقسیم نہ ہونے کے باعث مخلوق خدا پریشان ہے یہ راشن تقسیم کرنے کا دوسرا واقعہ ہے۔ غلہ کی کم یابی زمانہ میں ان احادیث سے سرکاری سطح پر راشن کی تقسیم کا طریقہ ثابت ہوا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ راشن اچھا ہو یا ردی برابر حصہ سب کو تقسیم کرنا چاہیئے ۔ آج کے دور گرانی میں راشن کی صحیح تقسیم کے لیے ان احادیث نبوی میں بڑی روشنی ملتی ہے مگر دیکھنے سمجھنے عملی جامہ پہنانے کے لیے دیدئہ بینا کی ضرورت ہے نہ کہ آج کل جیسے بددیانت تقسیم کاروں کی جن کے ہاتھوں صحیح تقسیم نہ ہونے کے باعث مخلوق خدا پریشان ہے یہ راشن تقسیم کرنے کا دوسرا واقعہ ہے۔