‌صحيح البخاري - حدیث 5441

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الحَشفِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبَّاسٍ الجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: تَضَيَّفْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، سَبْعًا، فَكَانَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ وَخَادِمُهُ يَعْتَقِبُونَ اللَّيْلَ أَثْلاَثًا: يُصَلِّي هَذَا، ثُمَّ يُوقِظُ هَذَا، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابهِ تَمْرًا، فَأَصَابَنِي سَبْعُ تَمَرَاتٍ، إِحْدَاهُنَّ حَشَفَةٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5441

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: ردی کھجور ( بوقت ضرورت راشن تقسیم کرنے ) کے بیان میں ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن یزید نے بیان کیا ، ان سے عباس جریری نے اوران سے ابو عثمان نے بیان کیا کہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں سات دن تک مہمان رہا ، وہ اور ان کی بیوی اور ان کے خادم نے رات میں ( جاگنے کی ) باری مقرر کر رکھی تھی ۔ رات کے ایک تہائی حصہ میں ایک صاحب نماز پڑھتے رہے پھر وہ دوسرے کوجگا دیتے اور میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں ایک مرتبہ کھجور تقسیم کی اور مجھے بھی سات کھجوریں دیں ، ایک ان میں خراب تھی ۔
تشریح : مگر انہوں نے اسے بھی بخوشی قبول کیا۔ اطاعت شعاری کا یہی تقاضا ہے نہ کہ ان مقلدین جامدین کی طرح جو میٹھا میٹھا ہپ اور کڑوا کڑوا تھوکے موافق عمل کرتے ہیں الا ماشاءاللہ ۔ حدیث سے بوقت ضرورت راشن تقسیم کرنا بھی ثابت ہوا جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث ہذا سے ثابت فرمایا ہے اور آپ کے اجتہاد علمی کی دلیل ہے پھر بھی کتنے معاند عقل کے خود کورے ہیں جو حضرت امام کو مجتہد نہیں مانتے بلکہ مثل اپنے مقلد مشہور کرتے ہیں ، نعوذ باللہ۔ مگر انہوں نے اسے بھی بخوشی قبول کیا۔ اطاعت شعاری کا یہی تقاضا ہے نہ کہ ان مقلدین جامدین کی طرح جو میٹھا میٹھا ہپ اور کڑوا کڑوا تھوکے موافق عمل کرتے ہیں الا ماشاءاللہ ۔ حدیث سے بوقت ضرورت راشن تقسیم کرنا بھی ثابت ہوا جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث ہذا سے ثابت فرمایا ہے اور آپ کے اجتہاد علمی کی دلیل ہے پھر بھی کتنے معاند عقل کے خود کورے ہیں جو حضرت امام کو مجتہد نہیں مانتے بلکہ مثل اپنے مقلد مشہور کرتے ہیں ، نعوذ باللہ۔