كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الحَلْوَاءِ وَالعَسَلِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الفُدَيْكِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ [ص:78]، قَالَ: «كُنْتُ أَلْزَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِبَعِ بَطْنِي، حِينَ لاَ آكُلُ الخَمِيرَ وَلاَ أَلْبَسُ الحَرِيرَ، وَلاَ يَخْدُمُنِي فُلاَنٌ وَلاَ فُلاَنَةُ، وَأُلْصِقُ بَطْنِي بِالحَصْبَاءِ، وَأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الآيَةَ، وَهِيَ مَعِي، كَيْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي، وَخَيْرُ النَّاسِ لِلْمَسَاكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ، حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا العُكَّةَ لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ، فَنَشْتَقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: میٹھی چیز اور شہد کا بیان
ہم سے عبدالرحمن بن شیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن ابی الفدیک نے خبر دی ، انہیں ابن ابی ذئب نے ، انہیں مقبری نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا کرتا تھا ۔ اس وقت میںروٹی نہیں کھاتا تھا ۔ نہ ریشم پہنتا تھا ، نہ فلاں اور فلانی میری خدمت کرتے تھے ( بھوک کی شدت کی وجہ سے بعض اوقات ) میںاپنے پیٹ پر کنکریاں لگا لیتا اور کبھی میں کسی سے کوئی آیت پڑھنے کے لیے کہتا حالانکہ وہ مجھے یاد ہوتی ۔ مقصد صرف یہ ہوتا کہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائے اور کھانا کھلادے اورمسکینوں کے لیے سب سے بہترین شخص حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے ، ہمیں اپنے گھر ساتھ لے جاتے اور جوکچھ بھی گھر میں ہوتا کھلادیتے تھے ۔ کبھی توایسا ہوتاکہ گھی کا ڈبہ نکال کر لاتے اور اس میں کچھ نہ ہوتا ۔ ہم اسے پھاڑ کراس میں جوکچھ لگا ہوتا چاٹ لیتے تھے ۔
تشریح :
ابن منیر نے کہاچونکہ اکثر کپیوں میں شہد ہی ہوتا ہے اور ایک طریق میں اس کی صراحت آئی ہے یعنی شہد کی کپی تو باب کی مناسبت حاصل ہو گئی ۔ گویا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس طریق کی طرف اشارہ کیا گھی کا ڈبہ بھی مراد ہو سکتا ہے۔ حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دس سال بڑے تھے۔ مہاجرین حبشہ کے سردار رہے ۔ سنہ 7 ھ میں مدینہ واپس تشریف لائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر میںتھے یہ بھی وہاں پہنچ گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نہیں کہہ سکتا کہ مجھ کو فتح خیبرکی خوشی زیادہ ہے یا جعفر کے آنے کی۔ سنہ 8 ھ میں جنگ موتہ میں شہید ہوئے۔ تلوار اور نیزے کے نوے سے زیادہ زخم ان کے سامنے کی طرف موجود تھے۔ دونوں بازو جڑ سے کٹ گئے تھے عمر مبارک بوقت شہادت چالیس سال کی تھی۔
ابن منیر نے کہاچونکہ اکثر کپیوں میں شہد ہی ہوتا ہے اور ایک طریق میں اس کی صراحت آئی ہے یعنی شہد کی کپی تو باب کی مناسبت حاصل ہو گئی ۔ گویا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس طریق کی طرف اشارہ کیا گھی کا ڈبہ بھی مراد ہو سکتا ہے۔ حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دس سال بڑے تھے۔ مہاجرین حبشہ کے سردار رہے ۔ سنہ 7 ھ میں مدینہ واپس تشریف لائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر میںتھے یہ بھی وہاں پہنچ گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نہیں کہہ سکتا کہ مجھ کو فتح خیبرکی خوشی زیادہ ہے یا جعفر کے آنے کی۔ سنہ 8 ھ میں جنگ موتہ میں شہید ہوئے۔ تلوار اور نیزے کے نوے سے زیادہ زخم ان کے سامنے کی طرف موجود تھے۔ دونوں بازو جڑ سے کٹ گئے تھے عمر مبارک بوقت شہادت چالیس سال کی تھی۔