كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ ذِكْرِ الطَّعَامِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ المُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ القُرْآنَ كَمَثَلِ الأُتْرُجَّةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ المُؤْمِنِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ القُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ، لاَ رِيحَ لَهَا وَطَعْمُهَا حُلْوٌ، وَمَثَلُ المُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ القُرْآنَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ المُنَافِقِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ القُرْآنَ كَمَثَلِ الحَنْظَلَةِ، لَيْسَ لَهَا رِيحٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: کھانے کا بیان
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہو سنگترے جیسی ہے جس کی خوشبو بھی پاکیزہ ہے اور مزہ بھی پاکیزہ ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور جیسی ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں ہوتی لیکن مزہ میٹھا ہوتا ہے اور منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہو ، ریحانہ ( پھول ) جیسی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن مزہ کڑوا ہوتا ہے اور جو منافق قرآن بھی نہیں پڑھتا اس کی مثال اندرائن جیسی ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں ہوتی اور جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے ۔
تشریح :
اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ مزید ار اور خوشبو دار کھانا کھانا درست ہے کیونکہ مومن کی مثل آپ نے اس سے دی۔ حدیث سے یہ بھی نکلاکہ اگر حلال طور سے اللہ تعالیٰ مزیدار کھانا عنایت فرمائے تو اسے خوشی سے کھائے، حق تعالیٰ کاشکر بجا لائے اور مزیدار کھانے کھانا زہد اور درویشی کے خلاف نہیں ہے اور جو بعض جاہل فقیر مزیدار کھانے کوپانی یا نمک ملا کر بدمزہ کرکے کھاتے ہیں یہ اچھا نہیں ہے۔ بعض بزرگوں نے کہا ہے کہ خوش ذائقہ کھانے پر خوش ہونا چاہیئے ۔ اسے بد ذائقہ بنانا حماقت اور نادانی ہے۔ ایسے جاہل فقیر شریعت الٰہی کو الٹ پلٹ کرنے والے حلال وحرام کی نہ پرواہ کرنے والے در حقیقت دشمنان اسلام ہوتے ہیں۔ اعذنا من شرورھم آمین۔
اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ مزید ار اور خوشبو دار کھانا کھانا درست ہے کیونکہ مومن کی مثل آپ نے اس سے دی۔ حدیث سے یہ بھی نکلاکہ اگر حلال طور سے اللہ تعالیٰ مزیدار کھانا عنایت فرمائے تو اسے خوشی سے کھائے، حق تعالیٰ کاشکر بجا لائے اور مزیدار کھانے کھانا زہد اور درویشی کے خلاف نہیں ہے اور جو بعض جاہل فقیر مزیدار کھانے کوپانی یا نمک ملا کر بدمزہ کرکے کھاتے ہیں یہ اچھا نہیں ہے۔ بعض بزرگوں نے کہا ہے کہ خوش ذائقہ کھانے پر خوش ہونا چاہیئے ۔ اسے بد ذائقہ بنانا حماقت اور نادانی ہے۔ ایسے جاہل فقیر شریعت الٰہی کو الٹ پلٹ کرنے والے حلال وحرام کی نہ پرواہ کرنے والے در حقیقت دشمنان اسلام ہوتے ہیں۔ اعذنا من شرورھم آمین۔