كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُلُونَ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَدَعَوْهُ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ، وَقَالَ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الدُّنْيَا وَلَمْ يَشْبَعْ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام ؓ کی خوارک کا بیان
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہیں روح بن عبادہ نے خبر دی ، ان سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مقبری نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزر ے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی تھی ۔ انہوں نے ان کو کھانے پر بلایا لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کردیا اورکہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہو گئے اورآپ نے کبھی جو کی روٹی بھی آسودہ ہوکرنہیں کھائی ۔
تشریح :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حال یاد کرکے اس کا کھانا گوارا نہ کیا اورچونکہ یہ ولیمہ کی دعوت نہ تھی اس لیے اس کا قبول کرنا بھی ضروری نہ تھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حال یاد کرکے اس کا کھانا گوارا نہ کیا اورچونکہ یہ ولیمہ کی دعوت نہ تھی اس لیے اس کا قبول کرنا بھی ضروری نہ تھا۔