‌صحيح البخاري - حدیث 5410

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ النَّفْخِ فِي الشَّعِيرِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ: أَنَّهُ سَأَلَ سَهْلًا: هَلْ رَأَيْتُمْ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ قَالَ: «لاَ» فَقُلْتُ: فَهَلْ كُنْتُمْ تَنْخُلُونَ الشَّعِيرَ؟ قَالَ: «لاَ، وَلَكِنْ كُنَّا نَنْفُخُهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5410

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: جوکو پیس کر منہ سے پھونک کر اس کا بھوسہ اڑادینا درست ہے ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہاہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف لیثی ) نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا ، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ میںنے پوچھا کیا تم جو کے آٹے کو چھانتے تھے ؟ کہا نہیں ، بلکہ ہم اسے صرف پھونک لیا کرتے تھے ۔
تشریح : اس قسم کا آٹا کھانا باعث صحت اورمفید ہے ۔ میدہ اکثر قبض کرتا اور بواسیر کا باعث بنتا ہے۔ خاص طور پر آج کل جو غیر ملکی میدہ آرہا ہے جس میں خدا جانے کن کن چیزوں کی آمیزش ہوتی ہے یہ سخت ثقیل اور باعث صد امراض ثابت ہو رہا ہے، الا ماشاءاللہ۔ اس قسم کا آٹا کھانا باعث صحت اورمفید ہے ۔ میدہ اکثر قبض کرتا اور بواسیر کا باعث بنتا ہے۔ خاص طور پر آج کل جو غیر ملکی میدہ آرہا ہے جس میں خدا جانے کن کن چیزوں کی آمیزش ہوتی ہے یہ سخت ثقیل اور باعث صد امراض ثابت ہو رہا ہے، الا ماشاءاللہ۔