‌صحيح البخاري - حدیث 5403

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ السِّلْقِ وَالشَّعِيرِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: «إِنْ كُنَّا لَنَفْرَحُ بِيَوْمِ الجُمُعَةِ، كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تَأْخُذُ أُصُولَ السِّلْقِ، فَتَجْعَلُهُ فِي قِدْرٍ لَهَا، فَتَجْعَلُ فِيهِ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، إِذَا صَلَّيْنَا زُرْنَاهَا فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْنَا، وَكُنَّا نَفْرَحُ بِيَوْمِ الجُمُعَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ، وَمَا كُنَّا نَتَغَدَّى، وَلاَ نَقِيلُ إِلَّا بَعْدَ الجُمُعَةِ، وَاللَّهِ مَا فِيهِ شَحْمٌ وَلاَ وَدَكٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5403

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: چقندر اور جو کھانے کا بیان ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں جمعہ کے دن بڑی خوشی رہتی تھی ۔ ہماری ایک بوڑھی خاتون تھیں وہ چقندر کی جڑ یں لے کر اپنی ہانڈی میں پکاتی تھیں ، اوپر سے کچھ دانے جو کے اس میں ڈال دیتی تھی ۔ ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر ان کی ملاقات کو جاتے تو وہ ہمارے سامنے یہ کھانا رکھتی تھی ۔ جمعہ کے دن ہمیں بڑی خوشی اسی وجہ سے رہتی تھی ۔ ہم نماز جمعہ کے بعد ہی کھانا کھایا کرتے تھے ۔ اللہ کی قسم نہ اس میں چربی ہوتی تھی نہ گھی اور جب بھی ہم مزے سے اس کو کھاتے ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ چقندر جیسی سبزی میں جو جےسی اجناس ملا کر دلیہ بنایا جائے تو وہ مزیدار قسم کا کھچڑا بن سکتا ہے۔ ابتدائی دور میں جب مہاجرین مدینہ میں آئے اور تنگ دستی کا عالم تھا، ایسی پر خلوص دعوت بھی ان کے لیے بسا غنیمت تھی۔ معلوم ہوا کہ چقندر جیسی سبزی میں جو جےسی اجناس ملا کر دلیہ بنایا جائے تو وہ مزیدار قسم کا کھچڑا بن سکتا ہے۔ ابتدائی دور میں جب مہاجرین مدینہ میں آئے اور تنگ دستی کا عالم تھا، ایسی پر خلوص دعوت بھی ان کے لیے بسا غنیمت تھی۔