كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الأَقِطِ صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَهْدَتْ خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضِبَابًا وَأَقِطًا وَلَبَنًا، فَوُضِعَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُوضَعْ، وَشَرِبَ اللَّبَنَ، وَأَكَلَ الأَقِطَ»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: پنیر کابیان
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کی ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے سعید نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میری خالہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ساہنہ کا گوشت ، پنیر اور دودھ ہدیتاً پیش کیا تو ساہنہ کا گوشت آپ کے دسترخوان پررکھاگیا اوراگرساہنہ حرام ہوتا تو آپ کے دسترخوان پر نہیں رکھا جا سکتا تھا لیکن آپ نے دودھ پیااور پنیر کھایا ۔
تشریح :
مگر ساہنہ کا گوشت آپ کو پسند نہیں آیا جسے صحابہ رضی اللہ عنہم نے کھا لیا جس سے صاف ساہنہ کے کھانے کا جواز ثابت ہوا۔
مگر ساہنہ کا گوشت آپ کو پسند نہیں آیا جسے صحابہ رضی اللہ عنہم نے کھا لیا جس سے صاف ساہنہ کے کھانے کا جواز ثابت ہوا۔