‌صحيح البخاري - حدیث 5399

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الأَكْلِ مُتَّكِئًا صحيح حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ: «لاَ آكُلُ وَأَنَا مُتَّكِئٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5399

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں منصور نے ، انہیں علی ابن الاقمر نے اوران سے ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا ۔ آپ نے ایک صحابی سے جو آپ کے پاس موجود تھے فرمایا کہ میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا ۔
تشریح : ہر دو احادیث سے تکیہ لگا کر کھانا منع ثابت ہو لیکن ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس اور حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہم وغیرہ سے اس کا جواز بھی نقل کیا ہے مگر خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل موجود ہے جس کے آگے دیگر ہیچ ۔ ہر دو احادیث سے تکیہ لگا کر کھانا منع ثابت ہو لیکن ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس اور حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہم وغیرہ سے اس کا جواز بھی نقل کیا ہے مگر خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل موجود ہے جس کے آگے دیگر ہیچ ۔