‌صحيح البخاري - حدیث 5397

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابٌ المُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، فَأَسْلَمَ، فَكَانَ يَأْكُلُ أَكْلًا قَلِيلًا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ المُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5397

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ( اور کافر سات آنتوں میں ) اس باب میں ایک حدیث مرفوع حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب بہت زیادہ کھانا کھایا کرتے تھے ، پھر وہ اسلام لائے تو کم کھانے لگے ۔ اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے ۔
تشریح : اس حدیث کی شرح میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ کافر کی تمام تر حرص پیٹ ہو تا ہے اور مومن کا اصل مقصود آخرت ہو اکرتی ہے۔ پس مومن کی شان یہی ہے کہ کھانا کم کھانا ایمان کی عمدہ سے عمدہ خصلت ہے اورزیادہ کھانے کی حرص کفر کی خصلت ہے ۔ ( حجۃ اللہ البالغہ ) اس حدیث کی شرح میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ کافر کی تمام تر حرص پیٹ ہو تا ہے اور مومن کا اصل مقصود آخرت ہو اکرتی ہے۔ پس مومن کی شان یہی ہے کہ کھانا کم کھانا ایمان کی عمدہ سے عمدہ خصلت ہے اورزیادہ کھانے کی حرص کفر کی خصلت ہے ۔ ( حجۃ اللہ البالغہ )