كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابٌ المُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ أَبُو نَهِيكٍ [ص:72] رَجُلًا أَكُولًا، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ» فَقَالَ: فَأَنَا أُومِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ( اور کافر سات آنتوں میں ) اس باب میں ایک حدیث مرفوع حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے کہ ابو نہیک بڑے کھانے والے تھے ۔ ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے ۔ ابو نہیک نے اس پر عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں ۔
تشریح :
سات آنتوں میں کھانے اور ایک آنت میں کھانے سے جو کچھ اللہ اور رسول کی مراد ہے بغیر کرید کئے میرا اس پر ایمان ہے، اس میں رد ہے ان لوگوں کا بھی جنہوں نے قول اطباءسے صرف چھ آنتوں کا ہونا نقل کیا ہے۔ حالانکہ اطباءکے قول کے آگے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ایک مومن مسلمان کے لیے بہت بڑی حقیقت رکھتا ہے۔ پس آمنا بقول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
سات آنتوں میں کھانے اور ایک آنت میں کھانے سے جو کچھ اللہ اور رسول کی مراد ہے بغیر کرید کئے میرا اس پر ایمان ہے، اس میں رد ہے ان لوگوں کا بھی جنہوں نے قول اطباءسے صرف چھ آنتوں کا ہونا نقل کیا ہے۔ حالانکہ اطباءکے قول کے آگے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ایک مومن مسلمان کے لیے بہت بڑی حقیقت رکھتا ہے۔ پس آمنا بقول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔