كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابٌ المُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ، لاَ يَأْكُلُ حَتَّى يُؤْتَى بِمِسْكِينٍ يَأْكُلُ مَعَهُ، فَأَدْخَلْتُ رَجُلًا يَأْكُلُ مَعَهُ فَأَكَلَ كَثِيرًا، فَقَالَ: يَا نَافِعُ، لاَ تُدْخِلْ هَذَا عَلَيَّ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «المُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ( اور کافر سات آنتوں میں ) اس باب میں ایک حدیث مرفوع حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، ہم سے سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، ان سے واقد بن محمد نے ، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے ، جب تک ان کے ساتھ کھانے کے لیے کوئی مسکین نہ لایا جاتا ۔ ایک مرتبہ میں ان کے ساتھ کھانے کے لیے ایک شخص کو لایا کہ اس نے بہت زیادہ کھانا کھایا ۔ بعد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آئندہ اس شخص کو میرے ساتھ کھانے کے لیے نہ لانا ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا اور کافر دو آنتیں بھر لیتا ہے ۔
تشریح :
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اسوہ پر عمل کرنے کی سعادت عطا کرے کہ کھانے کے وقت کسی نہ کسی مسکین کو یاد کر لیا کریں۔
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشند خدائے بخشندہ
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اسوہ پر عمل کرنے کی سعادت عطا کرے کہ کھانے کے وقت کسی نہ کسی مسکین کو یاد کر لیا کریں۔
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشند خدائے بخشندہ