‌صحيح البخاري - حدیث 5392

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابٌ طَعَامُ الوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلاَثَةِ، وَطَعَامُ الثَّلاَثَةِ كَافِي الأَرْبَعَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5392

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: ایک آدمی کا پورا کھانا دو کے لیے کافی ہو سکتا ہے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابو الزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو آدمیوں کا کھانا تین کے لیے کافی ہے اور تین کا چار کے لیے کافی ہے ۔
تشریح : یعنی دوکے کھانے پر تین اور تین کے کھانے پر چار آدمی قناعت کرسکتے ہیں۔ بظاہر حدیث ترجمہ باب کے مطابق نہیں ہے مگر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے موافق حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جسے امام مسلم نے نکالا ہے۔ اس میں صاف یوں ہے کہ ایک آدمی کا کھانا دوکو کفایت کرتا ہے۔ یعنی دوکے کھانے پر تین اور تین کے کھانے پر چار آدمی قناعت کرسکتے ہیں۔ بظاہر حدیث ترجمہ باب کے مطابق نہیں ہے مگر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے موافق حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جسے امام مسلم نے نکالا ہے۔ اس میں صاف یوں ہے کہ ایک آدمی کا کھانا دوکو کفایت کرتا ہے۔