‌صحيح البخاري - حدیث 539

كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ بَابُ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي السَّفَرِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الحَسَنِ مَوْلَى لِبَنِي تَيْمِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الغِفَارِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ المُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ لِلظُّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبْرِدْ» ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ، فَقَالَ لَهُ: «أَبْرِدْ» حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ شِدَّةَ الحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «(تَتَفَيَّأُ) تَتَمَيَّلُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 539

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں باب: سفر میں ظہر کو ٹھنڈے وقت پڑھنا ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے بنی تیم اللہ کے غلام مہاجر ابوالحسن نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زید بن وہب جہنی سے سنا، وہ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے کہ انھوں نے کہا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ مؤذن نے چاہا کہ ظہر کی اذان دے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت کو ٹھنڈا ہونے دو، مؤذن نے ( تھوڑی دیر بعد ) پھر چاہا کہ اذان دے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دے۔ جب ہم نے ٹیلے کا سایہ ڈھلا ہوا دیکھ لیا۔ ( تب اذان کہی گئی ) پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ کی تیزی سے ہے۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جایا کرے تو ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا یتفیئو ( کا لفظ جو سورہ نحل میں ہے ) کے معنے یتمیل ( جھکنا، مائل ہونا ) ہیں۔
تشریح : حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی عادت ہے کہ حدیث میں کوئی لفظ ایسا آجائے جوقرآن میں بھی ہو توساتھ ہی قرآن کے لفظ کی بھی تفسیر کردیتے ہیں۔ یہاں حدیث میں یتفیا کا لفظ ہے جو قرآن مجید میں یتفیؤا مذکور ہواہے، مادہ ہردو کا ایک ہی ہے، اس لیے اس کی تفسیر بھی نقل کردی ہے۔ پوری آیت سورۃ نحل میں ہے جس میں ذکر ہے کہ ہرچیز کا سایہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرنے کے لیے بھی دائیں اورکبھی بائیں جھکتا رہتاہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی عادت ہے کہ حدیث میں کوئی لفظ ایسا آجائے جوقرآن میں بھی ہو توساتھ ہی قرآن کے لفظ کی بھی تفسیر کردیتے ہیں۔ یہاں حدیث میں یتفیا کا لفظ ہے جو قرآن مجید میں یتفیؤا مذکور ہواہے، مادہ ہردو کا ایک ہی ہے، اس لیے اس کی تفسیر بھی نقل کردی ہے۔ پوری آیت سورۃ نحل میں ہے جس میں ذکر ہے کہ ہرچیز کا سایہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرنے کے لیے بھی دائیں اورکبھی بائیں جھکتا رہتاہے۔