كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الخُبْزِ المُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، «أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الحَارِثِ بْنِ حَزْنٍ، خَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، فَدَعَا بِهِنَّ، فَأُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، وَتَرَكَهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَالْمُسْتَقْذِرِ لَهُنَّ، وَلَوْ كُنَّ حَرَامًا مَا أُكِلْنَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلاَ أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: ( میدہ کی باریک ) چپاتیاں کھانا اور خوان ( دبیز ) اور دسترخوان پر کھانا
ہم سے ابو نعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ ام حفید بنت حارث بن حزن رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھی ، پنیر اور ساہنہ ہدیہ کے طور پر بھیجی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بلایا اور انہوں نے آپ کے دسترخوان پر ساہنہ کو کھایا لیکن آپ نے اسے ہاتھ بھی نہیں لگایا جیسے آپ اسے ناپسند کرتے ہیں لیکن اگر ساہنہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر کھایا نہ جاتا اور نہ آپ انہیں کھانے کے لیے فرماتے ۔
تشریح :
بلکہ منع فرماتے۔ اس سے حنفیہ کا رد ہوتا ہے جو ساہنہ کو حرام جانتے ہیں۔ پورا بیان آگے آئے گا، ان شاءاللہ ۔ یہاں یہ حدیث اس لیے لائے کہ اس میں دستر خوان پر کھانے کا ذکر ہے۔
بلکہ منع فرماتے۔ اس سے حنفیہ کا رد ہوتا ہے جو ساہنہ کو حرام جانتے ہیں۔ پورا بیان آگے آئے گا، ان شاءاللہ ۔ یہاں یہ حدیث اس لیے لائے کہ اس میں دستر خوان پر کھانے کا ذکر ہے۔