كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ الخُبْزِ المُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَنَسٍ، وَعِنْدَهُ خَبَّازٌ لَهُ، فَقَالَ: «مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا مُرَقَّقًا، وَلاَ شَاةً مَسْمُوطَةً حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ»
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: ( میدہ کی باریک ) چپاتیاں کھانا اور خوان ( دبیز ) اور دسترخوان پر کھانا
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، ان سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، کہا کہ ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ، اس وقت ان کا روٹی پکانے والا خادم بھی موجود تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چپاتی ( میدہ کی روٹی ) نہیں کھائی اور نہ ساری دم پختہ بکری کھائی یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۔
تشریح :
حدیث میں لفظ ” مسمو طۃ “ ہے یعنی وہ بکری جس کے بال گرم پانی سے دور کےے جائیں ، پھر چمڑے سمیت بھون لی جائے۔ یہ چھوٹے بچے کے ساتھ کرتے ہیں چونکہ اس کا گوشت نرم ہو تا ہے یہ دنیا دار مغرور لوگوں کا فعل ہے۔
حدیث میں لفظ ” مسمو طۃ “ ہے یعنی وہ بکری جس کے بال گرم پانی سے دور کےے جائیں ، پھر چمڑے سمیت بھون لی جائے۔ یہ چھوٹے بچے کے ساتھ کرتے ہیں چونکہ اس کا گوشت نرم ہو تا ہے یہ دنیا دار مغرور لوگوں کا فعل ہے۔