‌صحيح البخاري - حدیث 5380

كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابُ التَّيَمُّنِ فِي الأَكْلِ وَغَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ [ص:69] أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي طُهُورِهِ وَتَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ - وَكَانَ قَالَ: بِوَاسِطٍ قَبْلَ هَذَا - فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5380

کتاب: کھانوں کے بیان میں باب: کھانے پینے میں داہنے ہاتھ کا استعمال کرنا ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں اشعث نے ، انہیں ان کے والد نے ، انہیں مسروق نے اوران سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاں تک ممکن ہوتا پاکی حاصل کرنے میں ، جو تا پہننے اور کنگھا کرنے میں داہنی طرف سے ابتدا کرتے ۔ اشعث اس حدیث کا راوی جب واسط شہر میں تھا تو اس نے اس حدیث میںیوں کہا تھا کہ ہر ایک کام میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم داہنی طرف سے ابتدا کرتے ۔
تشریح : حدیث کے تر جمہ میں لا پر واہی : آج کل جو تراجم بخاری شریف شائع ہو رہے ہیں ان میں بعض حضرات ترجمہ کرتے وقت اس قدر کھلی غلطی کرتے ہیں جسے لا پر واہی کہنا چاہیئے۔ چنانچہ روایت میں لفظ ” واسط “ سے شہر جہاں راوی کی سکو نت رکھتے تھے مرادہے مگر برخلاف ترجمہ یوں کیا گیا ہے۔ کہ ( اشعث نے واسط کے حوالے سے اس سے پہلے بیان کیا ) ( دیکھو تفہیم البخاری پارہ : 22 ص: 85 ) گویا مترجم صاحب کے نزدیک واسط کسی راوی کا نام ہے حالانکہ یہاں شہر واسط مراد ہے جو بصرہ کے قریب ایک بستی ہے۔ شارحین لکھتے ہیں وکان قال بواسط ای کا ن شعبۃ قال ببلد واسط فی الزمان السابق فی شانہ کلہ ای زاد علیہ ھذہ الکلمۃ قال بعض المشائخ القائل بواسط ھو اشعث واللہ اعلم کذا فی الکرمانی ( حاشیہ بخاری ، پارہ : 22 ص 810 ) یعنی شعبہ نے یہ لفظ کہے تو وہ واسط میں تھے بعض لوگوں نے اس سے اشعث کومراد لیا ہے، واللہ اعلم۔ حدیث کے تر جمہ میں لا پر واہی : آج کل جو تراجم بخاری شریف شائع ہو رہے ہیں ان میں بعض حضرات ترجمہ کرتے وقت اس قدر کھلی غلطی کرتے ہیں جسے لا پر واہی کہنا چاہیئے۔ چنانچہ روایت میں لفظ ” واسط “ سے شہر جہاں راوی کی سکو نت رکھتے تھے مرادہے مگر برخلاف ترجمہ یوں کیا گیا ہے۔ کہ ( اشعث نے واسط کے حوالے سے اس سے پہلے بیان کیا ) ( دیکھو تفہیم البخاری پارہ : 22 ص: 85 ) گویا مترجم صاحب کے نزدیک واسط کسی راوی کا نام ہے حالانکہ یہاں شہر واسط مراد ہے جو بصرہ کے قریب ایک بستی ہے۔ شارحین لکھتے ہیں وکان قال بواسط ای کا ن شعبۃ قال ببلد واسط فی الزمان السابق فی شانہ کلہ ای زاد علیہ ھذہ الکلمۃ قال بعض المشائخ القائل بواسط ھو اشعث واللہ اعلم کذا فی الکرمانی ( حاشیہ بخاری ، پارہ : 22 ص 810 ) یعنی شعبہ نے یہ لفظ کہے تو وہ واسط میں تھے بعض لوگوں نے اس سے اشعث کومراد لیا ہے، واللہ اعلم۔