‌صحيح البخاري - حدیث 5366

كِتَابُ النَّفَقَاتِ بَابُ كِسْوَةِ المَرْأَةِ بِالْمَعْرُوفِ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ المَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «آتَى إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَّقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5366

کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں باب: عورت کو کپڑا دستور کے مطابق دینا چاہیے ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان ، کہا کہ مجھے عبدالملک بن میسرہ نے خبر دی ، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرا کپڑا کا جوڑا ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے خود پہن لیا ، پھر میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خفگی دیکھی تو میں نے اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا ۔
تشریح : یعنی اپنی رشتہ دار عورتوں کوکیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں حیات نبوی تک سوائے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اور کوئی عورت نہ تھی۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ میں نے اسے فاطموں میں بانٹ دیا یعنی حضرت فاطمہ الزہراءاور فاطمہ بنت اسد حضرت علی کی والدہ اور فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہن ۔ معلوم ہوا کہ ریشم یا سونا جیسی چیزیں کسی طور پر کسی مرد کو مل جائیں تو انہیں وہ خود استعمال کرنے کے بجائے اپنی مستورات کو تقسیم کرسکتا ہے۔ یعنی اپنی رشتہ دار عورتوں کوکیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں حیات نبوی تک سوائے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اور کوئی عورت نہ تھی۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ میں نے اسے فاطموں میں بانٹ دیا یعنی حضرت فاطمہ الزہراءاور فاطمہ بنت اسد حضرت علی کی والدہ اور فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہن ۔ معلوم ہوا کہ ریشم یا سونا جیسی چیزیں کسی طور پر کسی مرد کو مل جائیں تو انہیں وہ خود استعمال کرنے کے بجائے اپنی مستورات کو تقسیم کرسکتا ہے۔