‌صحيح البخاري - حدیث 5359

كِتَابُ النَّفَقَاتِ بَابُ نَفَقَةِ المَرْأَةِ إِذَا غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَنَفَقَةِ الوَلَدِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5359

کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں باب: کسی عورت کا شوہر اگر غائب ہو تو اس کی عورت کیونکرخرچ کرے اور اولاد کے خرچ کا بیان ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس بن یزید نے ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا حاضر ہوئیں اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ابو سفیان ( ان کے شوہر ) بہت بخیل ہیں ، تو کیا میرے لیے اس میں کوئی گناہ ہے اگر میں ان کے مال میں سے ( اس کے پیٹھ پیچھے ) اپنے بچوں کو کھلاؤں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، لیکن دستور کے مطابق ہونا چاہیے ۔
تشریح : یعنی حد سے زیادہ نہ ہو تاکہ خیانت کا جرم عائد نہ ہو سکے۔ یعنی حد سے زیادہ نہ ہو تاکہ خیانت کا جرم عائد نہ ہو سکے۔