‌صحيح البخاري - حدیث 5354

كِتَابُ النَّفَقَاتِ بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ: لِي مَالٌ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَالشَّطْرِ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَالثُّلُثِ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ، وَمَهْمَا أَنْفَقْتَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ، وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ، يَنْتَفِعُ بِكَ نَاسٌ، وَيُضَرُّ بِكَ آخَرُونَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5354

کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں باب: جورو بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبردی ، انہیں سعید بن ابراہیم نے ، ان سے عامر بن سعد رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لایے ۔ میں اس وقت مکہ مکرمہ میں بیمار تھا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میرے پاس مال ہے ۔ کیا میں اپنے تمام مال کی وصیت کردوں ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے کہا پھر آدھے کی کردوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ نہیں ! میں نے کہا ، پھر تہائی کی کردوں ( فرمایا ) تہائی کی کردو اور تہائی بھی بہت ہے ۔ اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج وتنگ دست چھوڑ و کہ لوگوں کے سامنے وہ ہاتھ پھیلاتے پھرےں اور تم جب بھی خرچ کرو گے تو وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہوگا ۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھنے کے لیے اٹھاؤ گے اور امید ہے کہ ابھی اللہ تمہیں زندہ رکھے گا ، تم سے بہت سے لوگوں کو نفع پہنچے گا اور بہت سے دوسرے ( کفار ) نقصان اٹھائیں گے ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسی امید ظاہر فرمائی تھی، اللہ نے اس کو پورا کیا۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وفات نبوی کے بعد مدت دراز تک زندہ رہے۔ عراق کاملک انہوں نے ہی فتح کیا۔ کافروں کوزیر کیا اوروہ مدتوں عراق کے حاکم رہے۔ صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ سعد رضی اللہ عنہ عشرئہ مبشرہ میں سے ہیں۔ 17 سال کی عمر میں مسلمان ہوئے اور کچھ اوپر ستر سال کی عمر پائی اور سنہ 55 ھ میں انتقال ہوا۔ مروان بن حکم نے نماز جنازہ پڑھائی اور مدینہ طیبہ میں دفن ہوئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ وعنا اجمعین۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسی امید ظاہر فرمائی تھی، اللہ نے اس کو پورا کیا۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وفات نبوی کے بعد مدت دراز تک زندہ رہے۔ عراق کاملک انہوں نے ہی فتح کیا۔ کافروں کوزیر کیا اوروہ مدتوں عراق کے حاکم رہے۔ صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ سعد رضی اللہ عنہ عشرئہ مبشرہ میں سے ہیں۔ 17 سال کی عمر میں مسلمان ہوئے اور کچھ اوپر ستر سال کی عمر پائی اور سنہ 55 ھ میں انتقال ہوا۔ مروان بن حکم نے نماز جنازہ پڑھائی اور مدینہ طیبہ میں دفن ہوئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ وعنا اجمعین۔