كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ المُتْعَةِ لِلَّتِي لَمْ يُفْرَضْ لَهَا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ: «حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَالِي؟ قَالَ: «لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا، فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا، فَذَاكَ أَبْعَدُ وَأَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا»
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: عورت کو بطور سلوک کچھ کپڑا یا زیور یا نقد دینا جب اس کا مہر نہ ٹھہرا ہو
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی سے فرمایا کہ تمہارا حساب اللہ کے یہاں ہوگا ۔ تم میں سے ایک تو یقینا جھوٹا ہے ۔ تمہارے یعنی ( شوہر کے ) لیے اسے ( بیوی کو ) حاصل کرنے کا اب کوئی راستہ نہیں ہے ۔ شوہر نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا مال ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب وہ تمہارا مال نہیں رہا ۔ اگر تم نے اس کے متعلق سچ کہا تھا تو وہ اس کے بدلہ میں ہے کہ تم نے اس کی شرمگاہ اپنے لئے حلال کی تھی اور اگرتم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تب تو اور زیادہ تجھ کو کچھ نہ ملنا چاہیئے ۔
تشریح :
متعہ سے مراد فائدہ پہنچانا اس میں علماءکا اختلاف ہے۔ حنفیہ کا قول ہے کہ یہ متعہ اس عورت کے لیے واجب ہے جس کا مہر مقرر نہ ہو ا ہو اور صحبت سے پہلے اس کو طلاق دی جائے۔ بعضوں نے کہا کہ طلاق والی عورت کو متعہ دینا چاہیئے ۔ بعضوں نے کہا کہ کسی کے لیے متعہ دینا واجب نہیں ۔ امام بخاری کا میلان قول اول کی طرف معلوم ہوتا ہے جیسا کہ حنفیہ کا فتویٰ ہے کہ ایسی عورت کو بھی ضرور کچھ نہ کچھ دینا چاہیئے جو مہر کے علاوہ ہو۔ بہر حال عورت سلوک کی مستحق ہے۔
الحمد للہ کہ کتاب النکاح والطلاق آج بتاریخ 4 ذی الحجہ سنہ ۔ 1394ھ کو ختم کی گئی۔ کوئی قلمی لغزش ہو گئی ہو اس کے لیے اللہ سے معافی چاہتا ہو ں اور علماءکا ملین سے اصلاح کا طلب گار ہوں۔
کتاب النکاح کو ختم کرتے ہوئے بعض الفاظ جو کئی جگہ وارد ہوئے ہیں ۔ ان کی مزید وضاحت کرنی مناسب ہے جو درج ذیل ہیں۔
متعہ سے مراد فائدہ پہنچانا اس میں علماءکا اختلاف ہے۔ حنفیہ کا قول ہے کہ یہ متعہ اس عورت کے لیے واجب ہے جس کا مہر مقرر نہ ہو ا ہو اور صحبت سے پہلے اس کو طلاق دی جائے۔ بعضوں نے کہا کہ طلاق والی عورت کو متعہ دینا چاہیئے ۔ بعضوں نے کہا کہ کسی کے لیے متعہ دینا واجب نہیں ۔ امام بخاری کا میلان قول اول کی طرف معلوم ہوتا ہے جیسا کہ حنفیہ کا فتویٰ ہے کہ ایسی عورت کو بھی ضرور کچھ نہ کچھ دینا چاہیئے جو مہر کے علاوہ ہو۔ بہر حال عورت سلوک کی مستحق ہے۔
الحمد للہ کہ کتاب النکاح والطلاق آج بتاریخ 4 ذی الحجہ سنہ ۔ 1394ھ کو ختم کی گئی۔ کوئی قلمی لغزش ہو گئی ہو اس کے لیے اللہ سے معافی چاہتا ہو ں اور علماءکا ملین سے اصلاح کا طلب گار ہوں۔
کتاب النکاح کو ختم کرتے ہوئے بعض الفاظ جو کئی جگہ وارد ہوئے ہیں ۔ ان کی مزید وضاحت کرنی مناسب ہے جو درج ذیل ہیں۔