‌صحيح البخاري - حدیث 5343

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ تَلْبَسُ الحَادَّةُ ثِيَابَ العَصْبِ صحيح وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَطِيَّةَ، «نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ تَمَسَّ طِيبًا، إِلَّا أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «القُسْطُ وَالكُسْتُ مِثْلُ الكَافُورِ وَالقَافُورِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5343

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: سوگ والی عورت یمن کے دھاری دار کپڑے پہن سکتی ہے امام بخاری کے شیخ انصاری نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ( کسی میت پر ) خاوند کے سوا تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے اور ( فرمایا کہ ) خوشبو کا استعمال نہ کرے ، سوا طہر کے وقت جب حیض سے پاک ہو تو تھوڑا سا عود ( قسط ) اور ( مقام ) اظفار ( کی خوشبو استعمال کر سکتی ہے ) ابو عبداللہ ( حضرت امام بخاری ) کہتے ہیں کہ ” قسط “ اور ” الکست “ ایک ہی چیز ہیں ، جیسے ” کافور “ اور ” قافور “ دونوں ایک ہیں ۔
تشریح : کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا منع ہے مگر خاوند کے لیے چار مہینے دس دن کے سوگ کی اجازت ہے۔ اب وہ لوگ خود غور کرلیں جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام پر ہر سال محرم میں سوگ کرتے ہیں ، سیاہ کپڑے پہنتے اور ماتم کرتے ہوئے اپنی چھاتی کو کوٹتے ہیں۔ یہ لوگ یقینا اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان ہیں۔ اللہ ان کو ہدایت فرمائے ، آمین ۔ اس سلسلہ میں سنی حضرات کو ضرور غور کرناچاہیئے کہ وہ اہل سنت کے مسلک کے خلاف حرکت کرکے سخت گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ ھداھم اللہ۔ کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا منع ہے مگر خاوند کے لیے چار مہینے دس دن کے سوگ کی اجازت ہے۔ اب وہ لوگ خود غور کرلیں جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام پر ہر سال محرم میں سوگ کرتے ہیں ، سیاہ کپڑے پہنتے اور ماتم کرتے ہوئے اپنی چھاتی کو کوٹتے ہیں۔ یہ لوگ یقینا اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان ہیں۔ اللہ ان کو ہدایت فرمائے ، آمین ۔ اس سلسلہ میں سنی حضرات کو ضرور غور کرناچاہیئے کہ وہ اہل سنت کے مسلک کے خلاف حرکت کرکے سخت گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ ھداھم اللہ۔