كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ القُسْطِ لِلْحَادَّةِ عِنْدَ الطُّهْرِ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: «كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلاَ نَكْتَحِلَ، وَلاَ نَطَّيَّبَ، وَلاَ نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ، إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا، فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ، وَكُنَّا نُنْهَى عَنِ اتِّبَاعِ الجَنَائِزِ»
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: زمانہ عدت میں حیض سے پاکی کے وقت عود کا استعمال کرنا جائز ہے
مجھ سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے حفصہ نے اوران سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہمیں اس سے منع کیا گیا کہ کسی میت کا تین دن سے زیادہ سوگ منائیں سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن کی عدت تھی ۔ اس عرصہ میں ہم نہ سرمہ لگا تے نہ خوشبو استعمال کر تے اورنہ رنگا کپڑا پہنتے تھے ۔ البتہ وہ کپڑا اس سے الگ تھا جس کا ( دھاگا ) بننے سے پہلے ہی رنگ دیا گیا ہو ۔ ہمیں اس کی اجازت تھی کہ اگر کوئی حیض کے بعد غسل کرے تو اس وقت اظفار کا تھوڑا سا عود استعمال کرلے اور ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے کی بھی ممانعت تھی ۔
تشریح :
عورتوں کا جنازہ کے ساتھ جانا اس لیے منع ہے کہ عورتیں کمزور دل اور بے صبر ہوتی ہیں۔ اس صورت میں ان سے خلاف شرع امور کا ارتکاب ممکن ہے اس لیے شرع شریف نے ابتدا ہی میں عورتوں کو اس سے روک دیا ۔ اسی لیے عورتوں کا قبرستان میں جانا منع ہے۔
عورتوں کا جنازہ کے ساتھ جانا اس لیے منع ہے کہ عورتیں کمزور دل اور بے صبر ہوتی ہیں۔ اس صورت میں ان سے خلاف شرع امور کا ارتکاب ممکن ہے اس لیے شرع شریف نے ابتدا ہی میں عورتوں کو اس سے روک دیا ۔ اسی لیے عورتوں کا قبرستان میں جانا منع ہے۔