‌صحيح البخاري - حدیث 5338

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ الكُحْلِ لِلْحَادَّةِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، فَخَشُوا عَلَى عَيْنَيْهَا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنُوهُ فِي الكُحْلِ، فَقَالَ: «لاَ تَكَحَّلْ، قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي شَرِّ أَحْلاَسِهَا أَوْ شَرِّ بَيْتِهَا، فَإِذَا كَانَ حَوْلٌ فَمَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بِبَعَرَةٍ، فَلاَ حَتَّى تَمْضِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ»،

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5338

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: عورت عدت میں سرمہ کا استعمال نہ کرے ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہاہم سے حمید بن نافع نے ، ان سے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی والدہ سے کہ ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا ، اس کے بعد اس کی آنکھ میں تکلیف ہوئی تو اس کے گھر والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے سرمہ لگانے کی اجازت مانگی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سرمہ ( زمانہ عدت میں ) نہ لگاؤ ۔ ( زمانہ جاہلیت میں ) تمہیں بد ترین کپڑے میں وقت گزارنا پڑتا تھا ، یا ( راوی کو شک تھا کہ یہ فرمایاکہ ) بد ترین گھر میں وقت ( عدت ) گزارنا پڑتا تھا ۔ جب اس طرح ایک سال پورا ہو جاتا تو اس کے پاس سے کتا گزرتا اور وہ اس پر مینگنی پھینکتی ( جب عدت سے باہر آتی ) پس سرمہ نہ لگاؤ ۔ یہاں تک کہ چار مہینے دس دن گزر جائیں اور میں نے زینب بنت ام سلمہ سے سنا ، وہ ام حبیبہ سے بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔