‌صحيح البخاري - حدیث 5332

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ {وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ} [البقرة: 228] فِي العِدَّةِ، وَكَيْفَ يُرَاجِعُ المَرْأَةَ إِذَا طَلَّقَهَا وَاحِدَةً أَوْ ثِنْتَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ عِنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضِهَا، فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُجَامِعَهَا: «فَتِلْكَ العِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ [ص:59] لَهَا النِّسَاءُ» وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ قَالَ لِأَحَدِهِمْ: «إِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلاَثًا، فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْكَ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ» وَزَادَ فِيهِ غَيْرُهُ، عَنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: «لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5332

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اور اللہ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا کہ عدت کےاندر عورتوں کے خاندان کے زیادہ حقدار ہیں یعنی رجعت کر کے اور اس بات کا بیان کہ جب عورت کو ایک یاد و طلاق دی ہوں تو کیونکر رجعت کرے ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تو اس وقت وہ حائضہ تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیاکہ رجعت کر لیں اور انہیں اس وقت تک اپنے ساتھ رکھیں جب تک وہ اس حیض سے پاک ہونے کے بعد پھر دوبارہ حائضہ نہ ہوں ۔ اس وقت بھی ان سے کوئی تعرض نہ کریں اور جب وہ اس حیض سے بھی پاک ہوجائیں تو اگر اس وقت انہیں طلاق دینے کا ارادہ ہو تو طہر میں اس سے پہلے کہ ان سے ہم بستری کریں ، طلاق دیں ۔ پس یہی وہ وقت ہے جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس میں عورتوں کو طلاق دی جائے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر اس کے ( مطلقہ ثلاثہ کے ) بارے میں سوال کیا جاتا تو سوال کرنے والے سے وہ کہتے کہ اگر تم نے تین طلاقیں دے دی ہیں تو پھر تمہاری بیوی تم پر حرام ہے ۔ یہاں تک کہ وہ تمہارے سوا دوسرے شوہر سے نکاح کرے ۔ غیر قتیبۃ ( ابو الجہم ) کے اس حدیث میں لیث سے یہ اضافہ کیا ہے کہ ( انہوںنے بیان کیا کہ ) مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تم نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دے دی ہو ۔ تو تم اسے دوبارہ اپنے نکاح میں لا سکتے ہو ) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا حکم دیا تھا ۔