‌صحيح البخاري - حدیث 5331

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ {وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ} [البقرة: 228] فِي العِدَّةِ، وَكَيْفَ يُرَاجِعُ المَرْأَةَ إِذَا طَلَّقَهَا وَاحِدَةً أَوْ ثِنْتَيْنِ صحيح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا الحَسَنُ، أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ، كَانَتْ أُخْتُهُ تَحْتَ رَجُلٍ، فَطَلَّقَهَا ثُمَّ خَلَّى عَنْهَا، حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، ثُمَّ خَطَبَهَا، فَحَمِيَ مَعْقِلٌ مِنْ ذَلِكَ أَنَفًا، فَقَالَ: خَلَّى عَنْهَا وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهَا، ثُمَّ يَخْطُبُهَا، فَحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ} [البقرة: 232] إِلَى آخِرِ الآيَةِ «فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ عَلَيْهِ»، فَتَرَكَ الحَمِيَّةَ وَاسْتَقَادَ لِأَمْرِ اللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5331

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اور اللہ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا کہ عدت کےاندر عورتوں کے خاندان کے زیادہ حقدار ہیں یعنی رجعت کر کے اور اس بات کا بیان کہ جب عورت کو ایک یاد و طلاق دی ہوں تو کیونکر رجعت کرے مجھ سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے ، ان سے قتادہ نے ، کہا ہم سے امام حسن بصری نے بیان کیا کہ معقل بن یساررضی اللہ عنہ کی بہن ایک آدمی کے نکاح میں تھیں ، پھر انہوں نے انہیں طلاق دے دی ، اس کے بعد انہوں نے تنہائی میں عدت گزاری ۔ عدت کے دن جب ختم ہو گئے تو ان کے پہلے شوہر نے ہی پھر معقل رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے لیے نکاح کا پیغام بھیجا ۔ معقل کو اس پر بڑی غیرت آئی ۔ انہوں نے کہا جب وہ عدت گزار رہی تھی تو اسے اس پر قدرت تھی ( کہ دوران عدت میں رجعت کر لیں لیکن ایسا نہیں کیا ) اور اب میرے پاس نکاح کا پیغام بھیجتا ہے ۔ چنانچہ وہ ان کے اور اپنی بہن کے درمیان میں حائل ہو گئے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ ” اور جب تم اپنی عورتوں کوطلاق دے چکو اور وہ اپنی مدت کو پہنچ چکیں تو تم انہیں مت روکو “ آخر آیت تک “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا کر یہ آیت سنائی تو انہوں نے ضد چھوڑ دی اور اللہ کے حکم کے سامنے جھک گئے ۔
تشریح : اہلحدیث کا قول یہ ہے کہ عدت گزرجانے کے بعد رجعت نکاح جدید سے ہوتی ہے اور عدت کے اندر عورت سے جماع کرنا ہی رجعت کے لیے کافی ہے۔ اہلحدیث کا قول یہ ہے کہ عدت گزرجانے کے بعد رجعت نکاح جدید سے ہوتی ہے اور عدت کے اندر عورت سے جماع کرنا ہی رجعت کے لیے کافی ہے۔