‌صحيح البخاري - حدیث 5329

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ} [البقرة: 228] «مِنَ الحَيْضِ وَالحَبَلِ» صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْفِرَ، إِذَا صَفِيَّةُ عَلَى بَابِ خِبَائِهَا كَئِيبَةً، فَقَالَ لَهَا: «عَقْرَى أَوْ حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: «فَانْفِرِي إِذًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5329

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ عورتوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ اللہ نے ان کے رحموں میں جو پیدا کر رکھا ہے اسے وہ چھپا رکھیں کہ حیض آتا ہے یا حمل ہے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہاہم سے شعبہ بن حجاج نے ، ان سے حکم بن عتبہ نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حجۃ الوداع میں ) کوچ کا ارادہ کیاتو دیکھا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے خیمہ کے دروازے پر غمگین کھڑی ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ” عقریٰ “ یا ( فرمایا راوی کو شک تھا ) ” حلقٰی “ معلوم ہوتاہے کہ تم ہمیں روک دوگی ، کیا تم نے قربانی کے دن طواف کرلیا ہے ؟ انہوں نے عرض کی کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر چلو ۔
تشریح : ” عقریٰ حلقیٰ “ عرب میں پیار کے الفاظ ہیں اس سے بددعا مقصود نہیں ہے۔ ” عقریٰ “ یعنی اللہ تجھ کو زخمی کرے۔ حلقیٰ تیرے حلق میں زخم ہو ۔ اس حدیث کی مطابقت باب سے یوں ہے کہ آپ نے صرف صفیہ رضی اللہ عنہا کا قول ان کے حائضہ ہونے کے بارے میں تسلیم فرمایا تو معلوم ہواکہ خاوند کے مقابلہ میں بھی یعنی رجعت اور سقوط رجعت اورعدت گزرجانے وغیرہ ان امور میں عورت کے قول کی تصدیق کی جائے گی۔ ” عقریٰ حلقیٰ “ عرب میں پیار کے الفاظ ہیں اس سے بددعا مقصود نہیں ہے۔ ” عقریٰ “ یعنی اللہ تجھ کو زخمی کرے۔ حلقیٰ تیرے حلق میں زخم ہو ۔ اس حدیث کی مطابقت باب سے یوں ہے کہ آپ نے صرف صفیہ رضی اللہ عنہا کا قول ان کے حائضہ ہونے کے بارے میں تسلیم فرمایا تو معلوم ہواکہ خاوند کے مقابلہ میں بھی یعنی رجعت اور سقوط رجعت اورعدت گزرجانے وغیرہ ان امور میں عورت کے قول کی تصدیق کی جائے گی۔