‌صحيح البخاري - حدیث 532

كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ بَابٌ: المُصَلِّي يُنَاجِي رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ [ص:113] صلّى الله عليه وسلم قَالَ: «اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلاَ يَبْسُطْ ذِرَاعَيْهِ كَالكَلْبِ، وَإِذَا بَزَقَ فَلاَ يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ السجود، ولا يبسط ذراعيه كالكلب، وإذا بزق فلا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه، فإنه يناجي ربه‏"‏‏. وقال سعيد عن قتادة لا يتفل قدامه أو بين يديه، ولكن عن يساره أو تحت قدميه‏.‏ وقال شعبة لا يبزق بين يديه ولا عن يمينه، ولكن عن يساره أو تحت قدمه‏.‏ وقال حميد عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يبزق في القبلة ولا عن يمينه، ولكن عن يساره أو تحت قدمه‏"‏‏.‏ »

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 532

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں باب: نماز پڑھنے والا اپنے رب سے محو کلام ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے، انھوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ کرنے میں اعتدال رکھو ( سیدھی طرح پر کرو ) اور کوئی شخص تم میں سے اپنے بازوؤں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے۔ جب کسی کو تھوکنا ہی ہو تو سامنے یا داہنی طرف نہ تھوکے، کیونکہ وہ نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ باتیں کرتا رہتا ہے اور سعید نے قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ آگے یا سامنے نہ تھوکے البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے اور شعبہ نے کہا کہ اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکے، بلکہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔ اور حمید نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ قبلہ کی طرف نہ تھوکے اور نہ دائیں طرف البتہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔
تشریح : سجدہ میں اعتدال یہ ہے کہ ہاتھوں کوزمین پر رکھے، کہنیوں کو دونوں پہلو سے اور پیٹ کو زانوں سے جدا رکھے۔ حمید کی روایت کو خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابواب المساجد میں نکالاہے۔ حافظ نے کہا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان تعلیقات کو اس واسطے سے ذکر کیا کہ قتادہ کے اصحاب کا اختلاف اس حدیث کی روایت میں معلوم ہوا اورشعبہ کی روایت سب سے زیادہ پوری ہے مگر اس میں سرگوشی کا ذکر نہیں ہے۔ سجدہ میں اعتدال یہ ہے کہ ہاتھوں کوزمین پر رکھے، کہنیوں کو دونوں پہلو سے اور پیٹ کو زانوں سے جدا رکھے۔ حمید کی روایت کو خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابواب المساجد میں نکالاہے۔ حافظ نے کہا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان تعلیقات کو اس واسطے سے ذکر کیا کہ قتادہ کے اصحاب کا اختلاف اس حدیث کی روایت میں معلوم ہوا اورشعبہ کی روایت سب سے زیادہ پوری ہے مگر اس میں سرگوشی کا ذکر نہیں ہے۔