كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ قَوْلِ الإِمَامِ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ: «إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ» صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنْ حَدِيثِ المُتَلاَعِنَيْنِ، فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ: «حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا» قَالَ: مَالِي؟ قَالَ: «لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ» قَالَ سُفْيَانُ: حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو وَقَالَ أَيُّوبُ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ لاَعَنَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: بِإِصْبَعَيْهِ - وَفَرَّقَ سُفْيَانُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ، السَّبَّابَةِ وَالوُسْطَى - فَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي العَجْلاَنِ ، وَقَالَ: «اللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ» ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ سُفْيَانُ: حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو وَأَيُّوبَ كَمَا أَخْبَرْتُكَ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: حاکم لعان کرنے والوں سے یہ کہناتم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو کیا وہ توبہ کرتا ہے
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو نے کہاکہ میںنے سعید بن جبیر سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میںنے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لعان کرنے والوں کا حکم پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تمہارا حساب تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے ، تم میں سے ایک جھوٹا ہے ۔ اب تمہیں تمہاری بیوی پر کوئی اختیار نہیں ۔ ان صحابی نے عرض کیا کہ میرا مال واپس کرا دیجئے ( جو مہر میں دیا گیا تھا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب وہ تمہارا مال نہیں ہے ۔ اگر تم اس کے معاملہ میں سچے ہو تو تمہارا یہ مال اس کے بدلہ میں ختم ہو چکا کہ تم نے اس کی شرمگاہ کو حلال کیا تھا اور اگر تم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی پھر تو وہ تم سے بعید تر ہے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ یہ حدیث میںنے عمرو سے یادکی اور ایوب نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا ، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا جس نے اپنی بیوی سے لعان کیا ہو تو آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کیا ۔ سفیان نے اس اشارہ کو اپنی دوشہادت اور بیچ کی انگلیوں کو جداکر کے بتایاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی عجلان کے میاں بیوی کے درمیان جدائی کرائی تھی اورفرمایا تھا کہ اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، تو کیا وہ رجوع کرلے گا ؟ آپ نے تین مرتبہ یہ فرمایا ۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ سفیان بن عیینہ نے مجھ سے کہا ، میں نے یہ حدیث جیسے عمرو بن دینار اور ایوب سے سن کر یاد رکھی تھی ویسی ہی تجھ سے بیان کردی ۔
تشریح :
حاصل یہ ہوا کہ سفیان نے اس حدیث کو عمرو بن دینار اور ایوب سختیانی دونوں سے روایت کیا ہے۔
حاصل یہ ہوا کہ سفیان نے اس حدیث کو عمرو بن دینار اور ایوب سختیانی دونوں سے روایت کیا ہے۔