‌صحيح البخاري - حدیث 5311

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ صَدَاقِ المُلاَعَنَةِ صحيح حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: فَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي العَجْلاَنِ، وَقَالَ: «اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ» فَأَبَيَا، وَقَالَ: «اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ» فَأَبَيَا، فَقَالَ: «اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ» فَأَبَيَا، فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ أَيُّوبُ: فَقَالَ لِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، إِنَّ فِي الحَدِيثِ شَيْئًا لاَ أَرَاكَ تُحَدِّثُهُ؟ قَالَ: قَالَ الرَّجُلُ مَالِي؟ قَالَ: قِيلَ: «لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَقَدْ دَخَلْتَ بِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَهُوَ أَبْعَدُ مِنْكَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5311

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اس بارے میں کہ لعان کرنے والی کا مہر ملے گا ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو اسماعیل نے خبر دی ، انہیں ایوب نے ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میںنے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسے شخص کا حکم پوچھا جس نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی ہو تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عجلان کے میاں بیوی کے درمیان ایسی صورت میں جدائی کرادی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، تو کیا تم میں سے ایک ( جو واقعی گناہ میں مبتلا ہو ) رجو ع کرے گا لیکن ان دونوں نے انکار کیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں جدائی کردی ۔ اور بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے فرمایا کہ حدیث کے بعض اجزاءمیرا خیال ہے کہ میں نے ابھی تم سے بیان نہیں کئے ہیں ۔ فرمایا کہ ان صاحب نے ( جنہوں نے لعان کیا تھا ) کہا کہ میرے مال کا کیا ہوگا ( جو میں نے مہر میں دیا تھا ) بیان کیا کہ اس پر ان سے کہا گیا کہ وہ مال ( جو عورت کو مہر میں دیا تھا ) اب تمہارا نہیں رہا ۔ اگر تم سچے ہو ( اس تہمت لگانے میں تب بھی کیونکہ ) تم اس عورت کے پاس تنہائی میں جا چکے ہو اور اگر تم جھوٹے ہو تب تو تم کو اور بھی مہر نہ ملنا چاہیئے ۔