كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ» صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ [ص:55] بْنِ القَاسِمِ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ ذُكِرَ التَّلاَعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا الأَمْرِ إِلَّا لِقَوْلِي، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبْطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ خَدْلًا آدَمَ كَثِيرَ اللَّحْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَيِّنْ» فَجَاءَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ، فَلاَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا. قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي المَجْلِسِ: هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ، رَجَمْتُ هَذِهِ» فَقَالَ: لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الإِسْلاَمِ السُّوءَ قَالَ أَبُو صَالِحٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ: آدَمَ خَدِلًا
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: رسول اللہ ﷺکا یہ فرمانا کہ اگر میں بغیر گواہی کے کسی کو سنگسار کرنے والا ہو تا تو اس عورت کو سنگسار کرتا ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے عبدالرحمن بن قاسم نے ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لعان کاذکر ہو ا اور عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں کوئی بات کہی ( کہ میں اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لوںتو وہیں قتل کردوں ) اور چلے گئے ، پھر ان کی قوم کے ایک صحابی ( عویمر ر ضی اللہ عنہ ) ان کے پاس آئے یہ شکایت لے کر کہ انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا ہے ۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے آج یہ ابتلا میری اسی بات کی وجہ سے ہوا ہے ( جو آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہی تھی ) پھر وہ انہیں لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مےں حاضر ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ واقعہ بتایا جس میں ملوث اس صحابی نے اپنی کو پایا تھا ۔ یہ صاحب زرد رنگ ، کم گوشت والے ( پتلے دبلے ) اور سیدھے بال والے تھے اور جس کے متعلق انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ( تنہائی میں ) پایا ، وہ گھٹے ہوئے جسم کا ، گندمی اور بھر ے گوشت والا تھا ، پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ ! اس معاملہ کو صاف کردے ۔ چنانچہ اس عورت نے بچہ اسی مرد کی شکل کا جنا جس کے متعلق شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ پایا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میاں بیوی کے درمیان لعان کرایا ۔ ایک شاگرد نے مجلس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا یہی وہ عورت ہے جس کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلا شہادت کے سنگسار کر سکتا تو اس عورت کو سنگسار کرتا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں ( یہ جملہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ) اس عورت کے متعلق فرمایا تھا جس کی بد کاری اسلام کے زمانہ میں کھل گئی تھی ۔ ابو صالح اور عبداللہ بن یوسف نے اس حدیث میں بجائے خدلا کے کسرہ کے ساتھ دال خدلا روایت کیا ہے لیکن معنی وہی ہے ۔