كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ اللِّعَانِ، وَمَنْ طَلَّقَ بَعْدَ اللِّعَانِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عُوَيْمِرًا العَجْلاَنِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ [ص:54] عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لاَ أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا» قَالَ سَهْلٌ: فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلاَعُنِهِمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا، قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ سُنَّةَ المُتَلاَعِنَيْنِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: لعان اور لعان کے بعد طلاق دینے کا بیان ہم سے اسماعیل بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی نے خبر دی کہ عویمر عجلانی ، عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ عاصم آپ کا کیاخیال ہے کہ ایک شخص اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے تو کیا اسے قتل کر دے گا لیکن پھر آپ لوگ اسے بھی قتل کردیں گے ۔ آخر اسے کیا کرنا چاہیئے ؟ عاصم ، میرے لیے یہ مسئلہ پوچھ دو ۔ چنانچہ عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا ۔ آنحضرت نے اس طرح کے سوالات کو ناپسند فرمایا اور اظہار نا گواری کیا ۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس کا بہت اثر لیا ۔ پھر جب گھر واپس آئے تو عویمر ان کے پاس آئے اورپوچھا ۔ عاصم ! آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جواب دیا ۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا ، عویمر تم نے میرے ساتھ اچھا معاملہ نہیں کیا ، جو مسئلہ تم نے پوچھا تھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند فرمایا ۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم جب تک میں یہ مسئلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہ کرلوں ، باز نہیں آؤں گا ۔ چنانچہ عویمر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت صحابہ کے درمیان میں موجود تھے ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کا اس شخص کے متعلق کیا ارشاد ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے ، کیا اسے قتل کردے ؟ لیکن پھر آپ لوگ اسے ( قصاص ) میں قتل کردیں گے ، تو پھر اسے کیا کرنا چاہیئے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں ابھی وحی نازل ہوئی ہے ۔ جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ ۔ سہل نے بیان کیا کہ پھر ان دونوں نے لعان کیا ۔ میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت موجود تھا ۔ جب لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! اگر اب بھی میں اسے ( اپنی بیوی کو ) اپنے ساتھ رکھتا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں جھوٹا ہوں ۔ چنانچہ انہوں نے انہیں تین طلاقیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی دے دیں ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر لعان کرنے والوں کے لیے سنت طریقہ مقرر ہو گیا ۔