كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ يَبْدَأُ الرَّجُلُ بِالتَّلاَعُنِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ هِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، فَجَاءَ فَشَهِدَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟» ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: لعان کی ابتدا مرد کرے گا (پھر عورت)
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن حسان نے ، کہا کہ ہم سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی ، پھر وہ آئے اور گواہی دی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا ، اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، تو کیا تم میں سے کوئی ( جو واقعی گناہ کا مرتکب ہوا ہو ) رجوع کرے گا ؟ اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئیں اور انہوں نے گواہی دی ۔ اپنے بری ہونے کی ۔
تشریح :
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ حدیث سے یہ نکلا کہ پہلے مرد سے گواہی لینی چاہیئے ۔ امام شافعی اور اکثر علماءکایہی قول ہے۔ اگر عورت سے پہلے گواہی لی جائے تب بھی لعان درست ہو جائے گا ۔ کہتے ہیں اس عورت نے پانچویں بار میں ذرا تامل کیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہم سمجھے کہ وہ اپنے قصور کا اقرار کرے گی مگر پھر کہنے لگی میں اپنی قوم کو ساری عمر کے لیے ذلیل نہیں کر سکتی اور اس نے پانچویں دفعہ بھی قسم کھاکر لعان کردیا۔
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ حدیث سے یہ نکلا کہ پہلے مرد سے گواہی لینی چاہیئے ۔ امام شافعی اور اکثر علماءکایہی قول ہے۔ اگر عورت سے پہلے گواہی لی جائے تب بھی لعان درست ہو جائے گا ۔ کہتے ہیں اس عورت نے پانچویں بار میں ذرا تامل کیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہم سمجھے کہ وہ اپنے قصور کا اقرار کرے گی مگر پھر کہنے لگی میں اپنی قوم کو ساری عمر کے لیے ذلیل نہیں کر سکتی اور اس نے پانچویں دفعہ بھی قسم کھاکر لعان کردیا۔