‌صحيح البخاري - حدیث 5305

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ إِذَا عَرَّضَ بِنَفْيِ الوَلَدِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ لِي غُلاَمٌ أَسْوَدُ، فَقَالَ: «هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «مَا أَلْوَانُهَا؟» قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: «هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَأَنَّى ذَلِكَ؟» قَالَ: لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ: «فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5305

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: جب اشاروں سے اپنی بیوی کے بچے کا انکار کرے اورصاف نہ کہہ سکے کہ یہ میرا لڑکا نہیں ہے تو کیا حکم ہے ؟ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے یہاں تو کالا کلوٹا بچہ پیدا ہوا ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس کچھ اونٹ بھی ہیں ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، ان کے رنگ کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ سرخ رنگ کے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، ان میں کوئی سیاہی مائل سفید اونٹ بھی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر یہ کہاں سے آگیا ؟ انہوں نے کہا کہ اپنی نسل کے کسی بہت پہلے کے اونٹ پر یہ پڑا ہوگا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح تمہارا یہ لڑکا بھی اپنی نسل کے کسی دور کے رشتہ دار پر پڑا ہوگا ۔
تشریح : حضرت امام نے اس سے ثابت فرمایا کہ باپ کے بارے میں اشارہ بھی معتبر سمجھا جائے گا۔ تشریح : الفاظ حدیث فلعل ابنک ھذا نزعہ سے نکلا کہ صرف لڑکے کی صورت یا رنگ کے اختلاف پر یہ کہنا درست نہیں کہ یہ لڑکا میرا نہیں ہے جب تک قوی دلیل سے حرام کا ری ثبوت نہ ہو۔ مثلاً آنکھوں سے اس کو زنا کراتے ہوئے دیکھا ہو یا جب خاوند نے جماع کیا ہو اس سے چھ مہینے کم میں لڑکا پیدا ہو، جب جماع کیا ہو اس سے چار برس بعد بچہ پیدا ہو۔ حدیث سے بھی یہی نکلا کہ اشارہ اور کنایہ میں قذف کرناموجب حد نہیں اور مالکیہ کے نزدیک اس میں بھی حد واجب ہوگی۔ حضرت امام نے اس سے ثابت فرمایا کہ باپ کے بارے میں اشارہ بھی معتبر سمجھا جائے گا۔ تشریح : الفاظ حدیث فلعل ابنک ھذا نزعہ سے نکلا کہ صرف لڑکے کی صورت یا رنگ کے اختلاف پر یہ کہنا درست نہیں کہ یہ لڑکا میرا نہیں ہے جب تک قوی دلیل سے حرام کا ری ثبوت نہ ہو۔ مثلاً آنکھوں سے اس کو زنا کراتے ہوئے دیکھا ہو یا جب خاوند نے جماع کیا ہو اس سے چھ مہینے کم میں لڑکا پیدا ہو، جب جماع کیا ہو اس سے چار برس بعد بچہ پیدا ہو۔ حدیث سے بھی یہی نکلا کہ اشارہ اور کنایہ میں قذف کرناموجب حد نہیں اور مالکیہ کے نزدیک اس میں بھی حد واجب ہوگی۔