‌صحيح البخاري - حدیث 5299

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابُ الإِشَارَةِ فِي الطَّلاَقِ وَالأُمُورِ صحيح وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ البَخِيلِ وَالمُنْفِقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا المُنْفِقُ: فَلاَ يُنْفِقُ شَيْئًا إِلَّا مَادَّتْ عَلَى جِلْدِهِ، حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَأَمَّا البَخِيلُ: فَلاَ يُرِيدُ يُنْفِقُ إِلَّا لَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا، فَهُوَ يُوسِعُهَا فَلاَ تَتَّسِعُ وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ إِلَى حَلْقِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5299

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان باب: اگر طلاق وغیرہ اشارے سے دے مثلاً کوئی گونگا ہو تو کیا حکم ہے ؟ اور لیث نے بیان کیاکہ ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمن بن ہرمز نے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بخیل اورسخی کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جن پرلو ہے کی دو زرہیں سینے سے گردن تک ہیں ۔ سخی جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے تو زرہ اس کے چمڑے پر ڈھیلی ہوجاتی ہے اور اس کے پاؤں کی انگلیوں تک پہنچ جاتی ہے ( اور پھیل کر اتنی بڑھ جاتی ہے کہ ) اس کے نشان قدم کو مٹاتی چلتی ہے لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے ، وہ اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا ۔ اس وقت آپ نے اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا ۔
تشریح : ان جملہ احادیث میں کچھ مخصوص مقامات پر مخصوص آدمیوں کی طرف سے اشارات کا ہونا معتبر سمجھا گیا ۔ باب اور ان احادیث میں یہی وجہ مطابقت ہے ۔ ان جملہ احادیث میں کچھ مخصوص مقامات پر مخصوص آدمیوں کی طرف سے اشارات کا ہونا معتبر سمجھا گیا ۔ باب اور ان احادیث میں یہی وجہ مطابقت ہے ۔